تازہ ترین
اٹھارھواں پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 انیسواں پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 بیسواں پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 ایک طہر میں متعدد طلاقیں => مسائل طلاق رجوع کیے بغیر طلاق => مسائل طلاق ماہ بہ ماہ طلاق => مسائل طلاق حالت حیض میں طلاق => مسائل طلاق طلاق کی عدت => مسائل طلاق بدعی طلاق => مسائل طلاق حالت نفاس میں طلاق => مسائل طلاق

میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 43995
موجود زائرین : 13

اعداد وشمار

47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
268
فتاوى
54
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

اہل الحدیث کی متفقہ فقہی دستاویز

سوال:

کیا دور حاضر میں کبار علمائے اہلحدیث کو متفقہ طور میں ایک فقہی دستاویز ترتیب دینا چاہیے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

یہ بات اچھی طرح سے جان لیجئے کہ وحی الہی یعنی کتاب وسنت کے سوا کسی بھی چیز پہ متفق نہ ہونا اہل الحدیث کی ایک امتیازی خوبی ہے! یہ کوئی خامی نہیں کہ جس پہ نادم و پریشاں ہوا جائے، بلکہ یہ ایسی خوبی ہے کہ اس پہ فخر کیا جانا چاہیے۔کیونکہ یہی وہ کلمہ سواء ہے جس پہ پوری امت مجتمع ہے، اور بوقت تنازع اسی کی طرف رجوع کرنے کا حکم باری تعالى نے دیا ہے:

فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

پھر اگر تم میں کسی چیز کے بارے میں تنازع ہو جائے، تو اگر تم اللہ اور یوم آخرت پہ ایمان رکھتے ہو، تواسے اللہ اور اسکے رسول  صلى اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے سب سے اچھا ہے۔

سورۃ النساء: 59

گویا اللہ سبحانہ وتعالى نے بھی متفقہ فقہی دستاویز اللہ اور  اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی دستاویز کو یعنی قرآن و حدیث کو قرار دیا ہے، کہ یہی حَکَم و فیصل ہے۔

اسی لیے علمائے اہل حدیث نے خیر القرون سے اب تک قرآن مجید کی تفسیر اور حدیث کی شرح پہ ہی اکتفاء کیا ہے۔احادیث کو مختلف انداز سے جمع کرکے کتب تصنیف کیں، اور ان پہ ابواب قائم کرکے اپنی فقہی رائے بھی ظاہر کر دی۔پھر انکی تشریح وتفسیر میں اپنا اپنا اجتہاد پیش کیا تاکہ اس دور کے لوگوں کے لیے مشعل راہ بنے۔ اور یہ کام تا حال جاری وساری ہے۔یعنی کتب احادیث، کتب شروحات حدیث، کتب تفسیر اہل حدیث کی فقہی دستاویزات ہی ہیں!

اب بھی حدیث کی نئی لکھی جانے والی شروحات اور قرآن کی جدید تفاسیر میں جہاں عقائد وعبادات کے بنیادی مسائل کو کھولا جاتا ہے وہاں نوازل پہ بھی بحث ہوتی ہے اور جدید مسائل پہ بھی نکتہ آفرینی کی جاتی ہے۔

رہی بات قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے سوا کسی اور متفقہ فقہی دستاویز کی، تو وہ ممکن نہیں ہے! کیونکہ تفاوت علم، تفات ملکہ استنباط،اور تفاوت احوال وظروف  کی وجہ سے اختلاف کا پیدا ہونا ایک فطری بات ہے۔لیکن یہ اختلاف عمومًا  راجح مرجوح کی نوعیت کا ہوتا ہے ، حلال وحرام کی نوعیت کا نہیں۔

اہل الحدیث تو چونکہ مطلق اجتہاد کے قائل و فاعل ہیں، سو براہ راست کتاب وسنت سے استنباط و استخراج کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان میں اختلاف کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ وہ مکاتب فکر جو تقلید جامد کے داعی ہیں انکی فقہی دستاویزات کو دیکھ لیجئے ، وہ بھی اختلافات سے بھرپور ہیں۔ ایک ایک مسئلہ پہ کئی ایک آراء جمع ہوتی ہیں۔ جبکہ وہ ایک امام کے مقلد ہیں اور ان میں سے مجتہد فی المذہب لوگ اپنی الگ رائے رکھتے ہیں اور انکی آراء کو بھی کتب فقہ میں داخل کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔تو گویا اس وقت دنیا میں کوئی بھی فقہی دستاویز ایسی نہیں جو کسی ایک گروہ کے ہاں متفقہ ہو!  ۔ یہ ایسی حقیقت ہے کہ جسکا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔

لہذا اہل تقلید کی فقہی دستاویزات سے مرعوب ہوکر احساس کمتری کا شکار نہ ہوں، کہ ہماری کوئی ایسی دستاویز نہیں ہے۔ کیونکہ ہماری بے شمار دستاویزات ہیں، رہی بات متفقہ کی، تو وہ انکے پاس بھی نہیں ہے ۔ ہاں ہم یہ دعوى کرسکتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسی دستاویز ہے جونہ صرف فقہی ہے بلکہ عقدی بھی  اور عملی بھی بلکہ تمام تر شعبہ ہائے زندگی کو محیط ہے، اور قیامت تک کے پیش آمدہ مسائل کا حل سموئے ہوئے ہے اور وہ قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کی دستاویز ہے۔

هذا، والله تعالى أعلم،وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم،والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وأصحابه وأتباعه، وبارك وسلم


وکتبہ
ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ

  • الاربعاء PM 04:58
    2022-12-21
  • 754

تعلیقات

    = 5 + 8

    /500
    Powered by: GateGold