میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
ماہ بہ ماہ طلاق
سوال
منکہ مسمیٰ حاکم علی ولد خوشی محمد نے اپنی اہلیہ کو طلاق کا پہلا نوٹس 25-3-2023 کو، اسکے بعد دوسرا 26-4-2023 کو ،اور تیسرا 23-5-2023 کو ارسال کیا ہے۔اور اب ہم دونوں دوبارہ سے گھر آباد کرنا چاہتے ہیں تو شریعت محمدی میں اسکی کوئی گنجائش موجود ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
ایک طلاق کے بعد جب تک رجوع نہ کیا جائے دوسری طلاق واقع نہیں ہوتی۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالى نے طلاق دینے کا وقت بھی مقرر فرمایا ہے اور حکم دیا ہے:
يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ
اے نبی! صلى اللہ علیہ وسلم جب تم عورتوں کو طلاق دو،تو انہیں انکے مقررہ وقت میں طلاق دو۔
سورۃ الطلاق:1
نیز اللہ تعالى کا فرمان ہے:
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ
طلاق دو مرتبہ ہے، پھر یا تو معروف طریقے سے روک لینا ہے، یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
سورۃ البقرۃ: 229
یعنی پہلی اور دوسری طلاق کے بعد صرف دو ہی کام کرنے کی اجازت ہے: یا تو اچھے طریقے سے روک لیا جائے یعنی رجوع یا بعد از عدت تجدید نکاح کے ذریعے گھر بسا لیا جائے یا پھر احسان کرتے ہوئے چھوڑ دیا جائے یعنی طلاق کی عدت ختم ہونے دی جائے حتى کہ عورت آزاد ہو کر کہیں بھی اور نکاح کے قابل ہو جائے۔ اسکے علاوہ کوئی اور کام یعنی طلاق دے کر عدت کے دوران دوبارہ طلاق دے دینا شرع میں نہیں ہے! اور جس کام کی شرع میں اجازت نہ ہو وہ کام شرعًا مردود و باطل ہوتا ہے، کیونکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ
جس نے بھی کوئی بھی ایسا کام کیا جس پہ ہمارا امر نہ ہو، تو وہ کام مردود ہے۔
صحیح مسلم: 4590
لہذا ایک طلاق کے بعد رجوع کیے بنا دوسری طلاق دینے کا عمل ہی شرعی طور پر مسترد (rejected ) ہے۔
جب سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ کو حیض کی حالت میں طلاق دی اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ العِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ
اسے حکم دے کہ وہ رجوع کرے پھر اسے روکے رکھے حتى کہ وہ پاک ہو جائے پھر حیض آئے پھر پاک ہو، پھر اگر چاہے تو اس کے بعد روکے رکھے اور چاہے تو اس سے ہمبستری سے قبل طلاق دے دے ۔ یہ وہ وقت مقررہ ہے جس میں طلاق دینے کا اللہ تعالى نے حکم دیا ہے۔
صحیح البخاری: 5251
اس حدیث میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو دوسری طلاق سے قبل رجوع کا حکم دیا ہے۔ اور پھر آخر میں فرمایا ہے کہ یہ وہ وقت ہے جس میں طلاق دینے کی اللہ نے اجازت دی ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ دوسری طلاق اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک رجوع نہ ہو اور رجوع کے بعد ایک حیض گزرے پھر اسکے بعد والے طہر میں جماع سے پہلے پہلے طلاق دی جاسکتی ہے۔ اگر جماع کر لیا تو پھر طلاق دینا منع ہو جائے گی حتى کہ حیض آ جائے اور اسکے بعد اگلا طہر آئے یا پھر عورت حاملہ ہو جائے۔
لہذا صورت مسئولہ میں صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے، اور عدت بھی گزر چکی ہے لہذا خاوند کو تجدید نکاح کرنے کا حق حاصل ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
السبت AM 11:45
2023-06-17 - 1263