مقالات تکفیر وخروج
زائرین : 3799 مضامین : 6 موضوعات : 1 | بہت سی صورتوں میں خلاف شرع فیصلہ کرنا کفر نہیں بنتا , اور جن صورتوں میں کفر بنتا ہے ان میں بھی کسی خاص شخص کو کافر قرار دینے سے پہلے دین اسلام میں کسی کو کافر قرار دینے کے اصول لاگو کرنا ہوں گے اور اس پر حجت قائم کرنا ہوگی ۔ اور تکفیر کے اصول و قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کسی کو کافر قرار دینا یہ خوارج کا منہج اور طریقہ کار ہے ۔ مزید محمد رفیق طاہر 3934 وزٹر | خارجیت کا فتنہ جب سے نمودار ہوا ہے اس وقت سے اب تک یہ مسلسل نت نئے فتنوں کو جنم دیتا چلا جا رہا ہے ۔ داعشیوں نے بھی باقی فتنوں کی طرح سلفیت کو بدنام کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اپنی خونخواری پر سلفیت کا لیبل لگا لیا , تاکہ صحیح العقیدہ سادہ لوح مسلمان انکے بہکاوے میں آسکیں ۔ دوسری طرف سلفیت کے دشمنوں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور پہلے بھرپور طریقے سے داعش کو سلفی قرار دیا اور پھر انکی سفاکیت و خارجیت کو بنیاد بنا کر سلفیت کو سفاک, خونخوار, اور خارجی کہہ کر بدنام کرنا شروع کر دیا ۔ ایسی چال چلنے والوں میں عالم کفر سرفہرست ہے اور دوسرے نمبر پر قبرپرست , اور صوفیوں کا طبقہ ہے , اور تیسرے نمبر پر ان دونوں سے متأثر ہونے والے لوگ ہیں۔ مزید محمد رفیق طاہر 13444 وزٹر | خود کش دھماکہ کیا ہے ؟ در اصل خوارج و روافض نے ہمیشہ ہی دین اسلام کے نام دین کو ہی نقصان پہنچایا ہے اور انکی تلواروں کارخ کفار کے بجائے مسلمانوں کی طرف رہا ہے ۔ اور یہ اپنی بزدلی اور اخلاقی نامردگی کے باعث اپنے آپ کو ہمیشہ چھپائے رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کے بعد گرفتاری کے خوف سے یہ اپنے آپ کو قتل کرلیتے ہیں ۔ اور خود کشی کا یہ عجب انداز ہے کہ کسی اور کو کچھ نقصان ہو یا نہ حملہ آور خود ضرور موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے ۔
عہد نبوی میں ایک شخص نے زخموں کی تکلیف نہ برداشت کرسکنے کی وجہ سے اپنے آپ کو اپنی ہی تلوار سے قتل کر لیا تو نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے اسے جہنمی قرار دے دیا (صحیح البخاری : 2898) اور آج بھی جنہم کے کتے کاروائی کے بعد گرفتار ہونے کی صورت پہنچنے والی اذیتوں سے بچنے کے لیے خود ہی اپنے آپ کو قتل کر رہے ہیں ۔ یہ آسماں کی چھت تلے بد ترین مقتول ہیں ۔ اور انکے ہاتھوں مرنے والے بہترین مقتول .
زیر نظر مضمون میں اسی بات پر بحث کی گئی ہے کہ :
1. کسی بھی مسلمان کو جان بوجھ کر یا انجانے میں قتل کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
2. ان دھماکوں کے جواز میں جو فتاوى دیے جاتے ہیں ان کی کیا حقیقت ہے؟
3. دھماکے کے انداز اور طریقہ کار کو اسلام میں کیا حیثیت حاصل ہے ؟
4. پاکستان میں کیے جانے والے دھماکوں کا فائدہ کسے اور نقصان کس کو ہوا ہے ؟
مزید محمد رفیق طاہر 16189 وزٹر | کسی کو کافر قرار دینے کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک تو یہ کہ کسی گروہ یا شخص کا نام لے کر اسے کافر قرار دینا ، اسے تکفیر مُعَیَّن کہا جاتا ہے ۔ اور دوسرا یہ ہے کہ کسی کام کو کفریہ قرار دینا ، یعنی یوں کہنا کہ جس نے بھی فلاں کام کیا وہ کافر ہے ، اسے تکفیر مُطلَق کہا جاتا ہے ۔ یعنی تکفیر مطلق کسی خاص کفریہ فعل کی بناء پر ہوتی ہے ۔ لیکن اس خاص فعل کا مرتکب خاص شخص اس وقت تک کافر قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک اس میں تکفیر کی شرطیں پوری نہ ہو جائیں اور موانع ختم نہ ہو جائیں ۔ لہذا تکفیر مطلق اور تکفیر معین کا فرق سمجھنا ضروری ہے ۔
مزید محمد رفیق طاہر 16810 وزٹر | |
: 1254 تراجم / تفاسیر : 330 مسائل : 450 فوائد : 25 دروس : 271 اسباق : 55 مضامین : 57 کتب : 16 مجلات : 26 ویڈیوز : 20 تجزیات : 3 تقاریر : 1 : 7 : 12  آپ [334774]ویں وزٹر ہیں فی الحال [1] حاضرین ہیں اراکین :0زائرین :1
|
|
آج : 232 گزشتہ روز : 2077 اس ہفتہ : 10506 ماہ رواں : 7444 اس سال : 132856 کل زیارات: 3137142 آغاز: 25-03-2015 |
جملہ حقوق بحق محمد رفیق طاہر | قدیم محفوظ ہیں
اس ویب سائیٹ کے زائرین کی کل تعداد 334774 ہے جن میں سے فی الحال 1 آن لائن ہیں