مرد جب بھی اپنی بیوی کو طلاق دے خواہ بول کر یا لکھ کر, بیوی کی موجودگی میں, فون پر, بذریعہ ایمیل یا ایس ایم ایس, الغرض کوئی بھی طریقہ اظہار ہو, مذاق میں طلاق دے یا سنجیدگی میں, کسی کے کہنے پر دے یا خود ہی بہر صورت طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ ہاں اگر کوئی اس پر جبر کرے اور اسے طلاق دینے پر مجبور کر دے اور اسے خدشہ ہو کہ اگر میں نے طلاق نہ دی تو مجبور کرنے والا مجھے قتل کر دے گا یا کوئی عضو تلف کر دے گا یا کوئی بڑا نقصان کر سکتا ہے, تو ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص ایسی حالت میں طلاق بول دے جب اسکا دماغ کام نہ کر رہا ہو, اسے اچھے برے کی بیوی بہن اور ماں کی تمیز ختم ہو جائے ایسی جنون کی حالت میں دی گئی طلاق بھی واقع نہیں ہوتی۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ " تین کام ایسے ہیں جنکا ارادہ بھی ارادہ ہے اور مذاق بھی ارادہ ہے (یعنی مذاق میں بھی یہ ویسے ہی واقع ہو جاتے ہیں جیسے سنجیدگی میں) : نکاح طلاق اور رجوع۔ سنن ابی داود: 2194 نیز آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لَا طَلَاقَ، وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ» جب بندہ مجبور ہو یا اسکی عقل بند ہو جائے تو ایسی حالت میں نہ طلاق ہے اور نہ ہی کسی غلام کی آزادی۔ سنن ابن ماجہ: 2046 رہی ایک مجلس کی تین طلاق تو وہ ایک ہی شمار ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے سوال نمبر6 , سوال نمبر995 اور سوالنمبر1452 کا مطالعہ فرما لیں۔ لہذا صورت مسئولہ میں ایک رجعی طلاق واقع ہو چکی ہے ۔ اور دوران عدت آپکو رجوع کرنے اور عدت کے بعد تجدید نکاح سے گھر بسانے کا حق حاصل ہے۔ |