حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ نا الْعَائِذِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ زَكَرِيَّا الْبَاذِنْجَانِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، نا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ، نا عَمِّي، عَنْ جَدِّي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُصْعَبٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " لا تَزِيدُوا فِي مُهُورِ النِّسَاءِ عَلَى أَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً، وَلَوْ كَانَتْ بِنْتَ ذِي الْعَصَبَةِ يَعْنِي يَزِيدَ بْنِ الْحُصَيْنِ الْحَارِثِيَّ، فَمَنْ زَادَ أَلْقَيْتُ زِيَادَتَهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ صَفِّ النِّسَاءِ طَوِيلَةٌ فِيهَا فَطَسٌ، فَقَالَتْ: مَا ذَلِكَ لَكَ، قَالَ: وَلِمَ؟ قَالَتْ: لأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ: امْرَأَةٌ أَصَابَتْ وَرَجُلٌ أَخْطَأَ "
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم عورتوں کا حق مہر چالیس اوقیہ سے زیادہ نہ بڑھاؤ۔ خواہ قریبی مرد رشتہ دار یعنی زید بن حصین الحارثی کی بیٹی ہی کیوں نہ ہو۔ جس نے بھی زیادہ دیا میں وہ اضافی مہر بیت المال میں جمع کر دوں گا۔ تو عورتوں کی صف میں سے ایک لمبے قد کی اونچی ناک والی عورت کھڑی ہوئی اور اس نے کہا یہ آپ کے لیے درست نہیں ہے۔ انہوں نے پوچھا کیوں؟ کہنے لگی کیونکہ اللہ تعالى نے فرمایا ہے:
وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا
اور تم نے ان میں سے کسی کو خزانہ بھی دیا ہو تو اس میں سے کچھ بھی نہ لو۔
تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : عورت نے درست کہا اور آدمی (یعنی عمر رضی اللہ عنہ) سے غلطی ہوگئی۔
جامع بيان العلم وفضله: 864
لیکن یہ سند بھی ضعیف ہے۔ اس میں زبیر بن بکار کا داد عبد اللہ بن مصعب ضعیف الحدیث ہے۔
اور عبد اللہ بن مصعب نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ بھی نہیں پایا یعنی سند منقطع بھی ہے۔
یہ واقعہ مجالد از شعبی کے طریق سے بھی مروی ہے , شعبی کہتے ہیں:
خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَلَا لَا تُغَالُوا فِي صُدُقِ النِّسَاءِ فَإِنَّهُ لَا يَبْلُغُنِي عَنْ أَحَدٍ سَاقَ أَكْثَرَ مِنْ شَيْءٍ سَاقَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سِيقَ إِلَيْهِ إِلَّا جَعَلْتُ فَضْلَ ذَلِكَ فِي بَيْتِ الْمَالِ، ثُمَّ نَزَلَ فَعَرَضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَتْ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ يُتَّبَعَ أَوْ قَوْلُكَ؟ قَالَ: بَلْ كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا ذَلِكَ؟ قَالَتْ: نَهَيْتَ النَّاسَ آنِفًا أَنْ يُغَالُوا فِي صُدُقِ النِّسَاءِ وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا} [النساء: 20] فَقَالَ عُمَرُ: كُلُّ أَحَدٍ أَفْقَهُ مِنْ عُمَرَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لِلنَّاسِ: «إِنِّي نَهَيْتُكُمْ أَنْ تُغَالُوا فِي صُدُقِ النِّسَاءِ أَلَا فَلْيَفْعَلْ رَجُلٌ فِي مَالِهِ مَا بَدَا لَهُ»
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیا اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا عورتوں کے حق مہر میں مبالغہ نہ کرو۔ مجھے کسی کے بارہ میں بھی پتہ چلا کہ اس نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جو حق مہر دیا تھا اس سے زیادہ حق مہر دیا ہے تو میں زائد حصہ بیت المال میں جمع کر دوں گا۔ پھر وہ منبر سے اترے تو قریش کی ایک عورت انکے سامنے آئی اور کہنے لگی اے امیر المؤمنین اللہ کی کتاب زیادہ حقدار ہے یا آپکی بات کہ ہم اسکی پیروی کریں؟ فرمانے لگے اللہ کی کتاب, لیکن بات کیا ہے؟ تو اس نے کہا آپ نے ابھی ابھی لوگوں کو حق مہر میں مبالغہ کرنے سے روک دیا ہے جبکہ اللہ عز وجل اپنی کتاب میں فرماتا ہے:
وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا
اور تم نے ان میں سے کسی کو خزانہ بھی دیا ہو تو اس میں سے کچھ بھی نہ لو۔
تو عمر رضی اللہ عنہ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا ہر کوئی عمر سے بڑھ کر سمجھدار ہے۔ پھر منبر پہ واپس گئے اور لوگوں سے کہا میں نے تمہیں عورتوں کے حق مہر میں مبالغہ کرنے سے منع کیا تھا۔ لیکن اب جو چاہے اپنے مال میں جیسا مرضی تصرف کر لے۔
سنن سعید بن منصور: 598, مشکل الآثار للطحاوی: 5059, سنن الکبرى للبیہقی: 14336 , علل الدارقطني: جـ2 صـ238
لیکن یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
اسکی سند کا مرکزی راوی مجالد بن سعید ضعیف ہے۔
اور شعبی نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا یعنی سند منقطع ہے۔
اسے موصولا بھی بیان کیا گیا ہے بطریق ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنِ الْمُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ
تاریخ ابن ابی خیثمۃ: 4064, الفقیہ والمتفقہ للخطیب البغدادی: جـ1 صـ370, أبو يعلى جیسا کہ مطالب العالیہ 1566 میں ہے۔
لیکن اسکی سند میں بھی مجالد ضعیف ہے۔
الغرض یہ واقعہ کسی طور بھی ثابت نہیں ہے۔
اس واقعہ کا ایک ضعیف شاہد بھی اس میں زیادہ حق مہر سے منع کرنے کا حکم بھی نہیں ہے اور عورت والا قصہ بھی نہیں ہے۔ بلکہ اس میں یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے خود آیت پڑھی تو منع کرنے کا ارادہ ہی ترک کردیا۔
ابو عثمان سعید بن منصور فرماتے ہیں :
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: " خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَنْهَاكُمْ، عَنْ كَثْرَةِ الصَّدَاقِ، حَتَّى عُرِضَتْ لِي هَذِهِ الْآيَةُ {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا} [النساء: 20]
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تمہیں زیادہ حق مہر سے منع کرنے کے لیے نکلا تھا حتى کہ میرے سامنے یہ آیت آئی:
وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا
اور تم نے ان میں سے کسی ایک کو خزانہ بھی دیا ہو تو اس میں سے کچھ بھی نہ لو۔
سنن سعید بن منصور: 599
بیہقی میں اسکے الفاظ یہ ہیں:
حَتَّى قَرَأْتُ هَذِهِ الْآيَةَ: {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا}
حتى کہ میں نے یہ آیت پڑھی :
وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا
اور تم نے ان میں سے کسی ایک کو خزانہ بھی دے رکھا ہو۔
السنن الکبرى للبیہقی: 14335
لیکن اس کی سند بھی منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ بکر نے عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔
الغرض یہ روایت اپنے تمام تر شواہد اور سندوں سمیت ضعیف ہے۔ اور اسکا متن بھی منکر ہے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زیادہ حق مہر لینے سے منع کرنا تو ثابت ہے۔ لیکن اس سے انکا رجوع کرنا یا کسی عورت کا انہیں ٹوکنا ثابت نہیں۔