|
سمع اللہ لمن حمدہ مقتدی کہے یا نہ ؟ 1923 وزٹر غير معروف محمد رفیق طاہر |
مکمل سوال |
کیا مقتدی کے لیے امام کے پیچھے سمع اللہ لمن حمدہ کہنا جائز ہے ؟
دلیل دے کر واضح فرمائیں۔ |
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب |
تسمیع و تحمید امام و مأموم و منفرد تینوں
کے لیے لازمی و ضروری ہے اور دونوں میں سے کسی بھی چیز کا ترک تینوں کی نماز میں کمی
پیدا کردیتا ہے۔اور جو مقتدی کو تسمیع نہ کہنے کا فتویٰ دیتا ہے اس نے پاس فقولوا ربنا لک الحمد
والی حدیث کے سوا اور کوئی دلیل نہیں ہے اور یہ دلیل بھی ان کے دعویٰ کو ثابت نہیں
کرتی ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مقتدی کو "تحمید" کا حکم تو دیا ہے لیکن
" تسمیع " سے منع نہیں فرمایا۔ اور اصول کی دنیا میں یہ بات مسلمہ ہے کہ
عدم ذکر عدم ثبوت کو مستلزم نہیں ہے۔ لہٰذا اس حدیث سے مقتدی کےلیے ترک تسمیع پر استدلال
کرنا باطل ہے۔ جبکہ دیگر روایات سے مقتدی کےلیے تحمید و تسمیع کہنا ثابت ہے۔
مزید تفصیل اور دلائل کے لیے یہ مضمون پڑھ
لیں۔ |
هذا,
والله تعالى أعلم, وعلمه أكمل وأتم, ورد العلم إليه أسلم, والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم, وصلى الله على نبينا محمد وآله وسلم |
وكتبه
|
أبو عبد الرحمن محمد رفيق الطاهر‘ عفا الله عنه
|