ذی
روح کی تصویر ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کیمرہ سے , اسے کسی کپڑے, کاغذ وغیرہ پہ نقش
کیا گیا ہو یا مٹی , پتھر کی مدد سے بنایا گیا ہو , بہر صورت حرام اور ناجائز ہی
ہے ۔
تصویر
کی حرمت کے لیے شریعت اسلامیہ جو علت ( وجہ ) بیان فرمائی ہے وہ ان جدید تصاویر
میں قدیم تصویروں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہے ۔ لہذا یہ جدید تصاویر پرانی ہاتھ سے
بنائی جانے والی تصویروں کی نسبت زیادہ سخت حرام ہیں ۔
رسول
اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالى نے فرمایا :
وَمَنْ أَظْلَمُ
مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً
[ صحيح بخاري كتاب
اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس
شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے , یہ کوئی دانہ یا
ذرہ بنا کر دکھائیں ۔
مزید
فرمایا :
أَشَدُّ النَّاسِ
عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِینَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ
[صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)]
قیامت
کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں۔
یعنی
اللہ سبحانہ وتعالى کو اپنی مخلوق کی نقل
اتارنا ہی ناگوار ہے ۔ جب نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمان جاری کیا اس
وقت تصاویر ہاتھ سے بنائی جاتی تھیں اور وہ اصل کے اتنی زیادہ مشابہہ نہ ہوتی تھیں
جتنی کہ دور جدید کی تصاویر ہیں ۔ جب ایسی تصاویر جو اصل سے تھوڑی بہت یا کسی حد
تک مشابہت رکھتی ہوں وہ حرام ہیں تو ان تصاویر کی حرمت کتنی شدید ہوگی جو اصل سے
بہت زیادہ مطابقت رکھتی ہیں !
اس
مقدمہ کو سمجھنے کے بعد اپنے سوالات کے جوابات ملاحظہ فرمائیں :
1۔ تصاویر کی حرمت کو سمجھ لینے کے بعد یہ بات آسانی سے سمجھی
جاسکتی ہے کہ ان تصاویر کو کتاب وسنت کی تشریح وتوضیح کے طور پر استعمال کیا جائے تو
اس امر کی قباحت وشناعت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ اللہ سبحانہ وتعالى نے حق اور
باطل کو خلط ملط کر دینے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے :
وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ
حق
کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ !
[البقرة : 42]
کتاب
وسنت کی ترویج وتبلیغ یقینا حق ہے , اور ذی روح کی تصاویر بنانا یقینا باطل ہے ۔
اور دونوں کو اکھٹا کرنا زمزم میں شراب ملانے کی طرح ہے ۔
2۔
کسی بھی تنظیم یا ادارہ کی شہرت کی غرض سے بھی ان تصاویر کا استعمال حرام ہے ۔
کیونکہ انہیں تیار کرنا اور بنانا ہی حرام ہے ۔
3۔
کسی بھی شخص کو سند یا اجازہ اسکی تحقیق وتفتیش کے بعد ہی دینا چاہیے , بالخصوص جب
اس اجازہ کو تزکیہ باور کروایا جائے ۔
4۔
سلفی علماء کا ایسے اداروں میں جانا درست ہے بشرطیکہ وہاں جا کر انکے خلاف شرع
امور پر نکیر کریں اور ان علماء کی موجودگی میں کوئی بھی خلاف شرع کام نہ کیا جائے
۔ بصورت دیگر انکے ہاں جانا درست نہیں ہے ۔ کیونکہ ایسے لوگ علماء کو اپنے پاس بلا
کر انہیں اپنے حامی ومؤید باور کرواتے ہیں ۔
|