کھانا
کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینا درست ہے ۔ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے کھانے
کے دوران پانی پینا بھی ثابت ہے اور کھانے کے بعد بھی ۔
کھانے کے دوران پانی پینے کی دلیل یہ ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ - أَوْ لَيْلَةٍ - فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ
وَعُمَرَ، فَقَالَ: «مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟»
قَالَا: الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللهِ،، قَالَ: «وَأَنَا، وَالَّذِي نَفْسِي
بِيَدِهِ، لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا، قُومُوا»، فَقَامُوا مَعَهُ،
فَأَتَى رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا
رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ فُلَانٌ؟» قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ
لَنَا مِنَ الْمَاءِ، إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ، فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ
مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي، قَالَ: فَانْطَلَقَ،
فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ، فَقَالَ: كُلُوا مِنْ
هَذِهِ، وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ: «إِيَّاكَ، وَالْحَلُوبَ»، فَذَبَحَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ
وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا، فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا، قَالَ
رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ:
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ،
أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ، ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى
أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ "
سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن یا ایک رات رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے سیدنا ابوبکر اورسیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے
بھی ملاقات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا اس وقت
تمہارا اپنے گھروں سے نکلنے کا سبب کیا ہے ان دونوں حضرات نے عرض کیا بھوک اے اللہ
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے
ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں جس وجہ سے تم دونوں نکلے ہوئے
ہو اٹھو کھڑے ہوجاؤ دونوں حضرات کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری
کے گھر تشریف لائے کہ وہ انصاری اپنے گھر میں نہیں ہے انصاری کی بیوی نے دیکھا تو
مرحبا اور خوش آمدید کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری کی بیوی سے
فرمایا فلاں کہاں ہے اس نے عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے اسی دروان
انصاری بھی آگئے تو اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج
میرے مہمانوں سے زیادہ کسی کے مہمان معزز نہیں اور پھر چلے اور کھجوروں کا ایک
خوشہ لے کر آئے جس میں کچی اور پکی اور خشک اور تازہ کھجوریں تھیں اور عرض کیا کہ
ان میں سے کھائیں اور انہوں نے چھری پکڑی تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا دودھ والی
بکری ذبح نہ کرنا پھر انہوں نے ایک بکری ذبح کی ان سب نے
اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا اور جب کھا پی کر
سیراب ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی
اللہ تعالیٰ عنہما سے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے
قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا تمہیں اپنے گھروں سے بھوک
نکال کر لائی اور پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ یہ نعمت تمہیں مل گئی۔
صحيح مسلم : 2038
کھانے کے بعد پانی پینے کی دلیل یہ ہے:
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ
السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ،
فَكَانَتِ امْرَأَتُهُ يَوْمَئِذٍ خَادِمَهُمْ وَهِيَ الْعَرُوسُ، قَالَ سَهْلٌ:
تَدْرُونَ مَا سَقَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «أَنْقَعَتْ
لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ، فَلَمَّا أَكَلَ سَقَتْهُ إِيَّاهُ»
سیدنا
سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدناابواسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ
عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی سیدنا ابواسید کی
بیوی ہی اس دن کام کر رہی تھی اور دلہن بھی وہی تھی سیدنا سہل کہنے لگے کہ تم
جانتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا رات کو اس نے
ایک بڑے پیالہ میں کچھ کھجور ریں بھگو دی تھیں تو جب آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے وہی بھگوئی ہوئی کھجوریں آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کو پلا دیں۔
صحيح مسلم : 2006