اسلام علیکم شیخ ہمارے شہر میں ایک شرعی رقیہ سنٹر ہے جہاں پر ہم لوگ شرعی طریقے سے علاج کرتے ہے ایک لیڈیز سیکشن اور ایک مردانہ سیکشن ہے, کل ۶ راقی ہیں۔ اور عورتوں کا علاج بھی مرد راقی ہی کرتے ہے لیکن عورتوں کے سیکشن میں لیڈی والینٹیر ہے جو عورتون کی دیکھ بھال کرتی ہے اور جن ظاہر ہونے کے بعد کسی عورت کے کپڑے وغیرہ درست کرتی ہے دو ہفتے پہلے سنٹر کے مالک جو خود راقی ہے ایک لیڈی والینٹ کے ہاتھ میں مائک دیکر رقیہ پڑھایا اور اسکی آواز لیڈیز اور مرد ,دونوں نے سنی ۔ہم لوگوں نے کہا کہ عورت کی آواز بھی پردہ ہے اور عورت یہ علاج نہیں کرسکتی , کیونکہ سلف میں خیر القرون میں ایسی کوئی دلیل نہیں ملتی ۔اسکے بعد سنٹر کے مالک لیڈیز سیکشن میں اس لیڈی والینٹیر سے بغیر مائک کے علاج کروارہے ہیں اور مرد راقیوں نے سنٹر کے مالک کو کہا کہ کوئی بھی عورت کسی جن زدہ اور سحر زدہ عورت کا علاج نہیں کرسکتی ہے کیونکہ کسی ام المومنین یا خیر القرون میں ایسی ایک بھی دلیل نہیں ہے کہ کوئی عورت کسی جن زدہ عورت کا علاج کررہی ہے۔مرد راقیوں نے کہا کہ عورتوں کمزور ہوتی ہے اورعورتوں کے کئی مسائل رہتے ہے اور جن زدہ مرد اور عورت بعض دفعہ مرد حضرات سے نہیں سنبھلتے , تو عورت کہاں سنبھلیں گے ۔مرد راقیوں نے کہا کہ کوئی عورت کسی عورت کو نظر بد یا پھر دعائے شفا پڑھا سکتی ہے۔لیکن سنٹر کے مالک بضد ہیں اس بات پر کے ایک عورت دوسری جن زدہ اور سحر زدہ عورتوں کا علاج کرسکتی ہے۔
شیخ محترم بعض کم علم لوگ یہ دلیل دیے رہے کہ ایک عورت دوسری عورت کا علاج کر سکتے اور اسمیں یہ بھی شامل ہوجاتا ہے کہ ایک عورت انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر کسی جن زدہ یا سحر زدہ عورت کا علاج کرسکتی ہے۔اور کم علم لوگ کہہ رہے کہ یہ دلیل عام ہے اور وہ حدیث یہ ہے
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنِ الشِّفَاءِ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ:"دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَ حَفْصَةَ، فَقَالَ لِي:"أَلَا تُعَلِّمِينَ هَذِهِ رُقْيَةَ النَّمْلَةِ كَمَا عَلَّمْتِيهَا الْكِتَابَةَ".
شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ” «نملہ» کا رقیہ اس کو کیوں نہیں سکھا دیتی جیسے تم نے اس کو لکھنا سکھایا ہے“۔
شیخ مہربانی فرما کر تفصیلی جواب دے اور اگر سلف میں یا خیر القرون میں کوئی دلیل ہے تو پیش کرے شیخ جواب مفصل دے تاکہ اللہ اس فتنے کو ختم کردے اور شیخ کیا یہ بدعت ہے۔