آپ کے اس سوال کی بنیاد یہ نظریہ ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو قتل کرتا ہے وہ مسلمان
نہیں رہتا۔
لیکن یہ نظریہ ہی باطل ہے!
اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:
وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا
بَيْنَهُمَا فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي
حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ فَإِن فَاءتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ
وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ
اور اگر مؤمنوں کے دو گروہ آپس میں قتل وقتال کریں تو انکی
صلح کرادو۔ تو اگر پھر ان میں سے کوئی ایک دوسرے پہ زیادتی کرے تو جس گروہ نے
زیادتی کی ہے انکے خلاف جنگ کرو حتى کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئیں۔ اور اگر
وہ لوٹ آئیں تو انکے درمیان انصاف سے صلح کرا دو اور انصاف کرو یقینا اللہ تعالى
انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
[الحجرات
: 9]
اس آیت کریمہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسلمان اگر کسی
مسلمان کو قتل بھی کر دے تو وہ دائرہ
اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔ بلکہ مسلمان ہی رہتا ہے۔
لہذا سلمان تاثیر کے قتل کی وجہ سے ممتاز قادری کو دائرہ
اسلام سے خارج سمجھنا درست نہیں بلکہ یہ "خوارج" کا وتیرہ ہے کہ وہ
کبیرہ گناہ کے مرتکب کو کافر سمجھتے ہیں۔