سر یا داڑھی کے بالوں کو سیاہ خضاب
(کالی مہندی) لگانا حرام ہے۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں:
أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ
فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ
اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ، وَاجْتَنِبُوا
السَّوَادَ»
ابو قخافہ رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ کے دن اس حال میں لایا گیا کہ
انکا سر اور داڑھی کے بال ثغامہ پودے کی طرح سفید تھے , تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اسے کسی چیز کے ساتھ بدلو, اور سیاہی سے بچو۔
صحیح مسلم:
2102
کالا رنگ لگانے پر
نبی مکرم ﷺ نے وعید بھی سنائی ہے:
«يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي
آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ، كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ، لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ
الْجَنَّةِ»
ایک آخری زمانہ میں ایک ایسی قوم ہوگی
جوکبوتر کے پوٹوں کی طرح سیاہ خضاب لگائیں گے,وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گے۔
سنن ابی داود:
4212
لہذا سیاہ رنگ سے مکمل طور پہ ا جتناب کیا جائے۔
کچھ لوگ گہرے رنگ (
مثلا: Dark Brown) استعمال کرتے ہیں اور وہ اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ بادی النظر میں
دیکھنے والے کو سیاہ ہی محسوس ہوتے ہیں۔ بلکہ غور سے دیکھنے پر بھی وہ سیاہ ہی نظر
آتے ہیں۔ لیکن چونکہ رنگ تیار کرنے والی کمپنی (مثلا: پولی کلر) نے اسے سیاہ قرار
نہیں دیا ہوتا, سو استعمال کرنے والے اس پہ مطمئن رہتے ہیں کہ یہ سیاہ نہیں ہے
اگرچہ دیکھنے میں کالا ہی نظر آتا ہے۔
اس حوالہ سے یہ بات
یاد رہے کہ شریعت اسلامیہ میں رنگ کی پہچان کا معیار کمپنیوں کا لکھا ہوا نہیں
بلکہ انسانی آنکھ سے محسوس کیا جانے والا ہے۔ اب کمپنی خواہ اسے ڈارک براؤن کہتی
رہے اور لگانے والے بھی دل کو تسلی دے کر بیٹھے رہیں , لیکن اگر وہ رنگ انسانی
آنکھ میں کالا محسوس ہوتا ہے تو وہ شرعی اعتبار سے بھی کالا ہی ہے۔ جسے اسلام نے
حرام قرار دیا ہے۔ خوب سمجھ لیں!
کچھ لوگ ایک ضعیف
روایت سے استدلال کرتے ہیں:
«إِنَّ أَحْسَنَ
مَا اخْتَضَبْتُمْ بِهِ لَهَذَا السَّوَادُ، أَرْغَبُ لِنِسَائِكُمْ فِيكُمْ، وَأَهْيَبُ
لَكُمْ فِي صُدُورِ عَدُوِّكُمْ»
یقینا تم جن چیزوں کے
ساتھ خضاب لگاتے ہو, ان میں سے سب سے
بہترین یہ سیاہ رنگ ہے۔ یہ تمہاری بیویوں کو تم میں زیادہ رغبت دلانے والا, اور تمہارے دشمنوں کے دلوں میں تمہارا زیادہ
رعب بٹھانے والا ہے۔
سنن ابن ماجہ:
3625
یہ روایت منکر
ہے۔
اسکی سند میں عبد الحمید بن زیاد بن صیفی بن صہیب لین الحدیث ہے۔
اور دفاع بن دغفل السدوسی ضعیف
ہے۔ |