اعداد وشمار
مادہ
خلع یافتہ کا سابقہ خاوند سے نکاح
سوال
کیا کوئی عورت اپنے خاوند سے خلع لینے کے بعد دوبارہ اس سے نکاح کر سکتی ہے ؟ قرآن و سنت کے دلائل سے وضاحت کریں؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
خلع لینے والی عورت اپنے سابقہ خاوند جس سے اس نے خلع لیا ہے نکاح کر سکتی ہے ، دونوں ایک دوسرے کے لیے حلال ہیں ، حرمت کی کوئی دلیل نہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں ان عورتوں کا ذکر کیا ہے جو مردوں پر حرام ہیں اور فرمایا کہ ان سے نکاح نہ کرو ۔ اور اسکے بعد فرمایا :
وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ
اور جو انکے علاوہ ہیں وہ سب تمہارے لیے حلال ہیں۔
[سورۃ النساء: 24]
اور مختلعہ (خلع لینے والی عورت) کے سابقہ خاوند پر حرام ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ لہذا وہ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ میں شامل ہونے کی وجہ حلال ہے ۔
یاد رہے کہ کچھ عورتیں ایسی بھی ہیں جنکا ذکر ان آیات میں نہیں آیا جن میں نکاح کے لیے حرام عورتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان سے نکاح کرنا حرام ہے ، ان کے حرام ہونے کی دلیل قرآن وسنت کے دیگر دلائل میں موجود ہے ۔
مثلا:
وہ عورت جسے اسکا خاوند تین مختلف اوقات میں طلاق دے دے تو اس سے بھی طلاق دینے والے کے لیے نکاح کرنا حرام ہو جاتا ہے اسکی دلیل اللہ تعالى کا یہ فرمان ہے :
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
تو اگر وہ (تیسری مرتبہ) طلاق دے دے تو وہ (عورت) اسکے لیے حلال نہیں رہتی ، حتى کہ وہ (عورت) اس (سابقہ خاوند) کے سوا کسی اور سے نکاح کر لے ۔
البقرۃ: 230
اسی طرح خالہ اور بھتیجی یا پھوپھی اور بھانجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنا بھی حرام ہے تو اسکی دلیل نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ذی شان ہے :
«لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ المَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلاَ بَيْنَ المَرْأَةِ وَخَالَتِهَا»
عورت اور اسکی پھوپھی کو (کسی ایک مرد کے نکاح میں) جمع نہ کیا جائے ، اور نہ ہی کسی عورت اور اسکی خالہ کو۔
صحیح البخاری : 5109
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الجمعة PM 07:36
2022-01-21 - 1148





