میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
دم والے پانی سے غسل کرنا
سوال
السلام عليكم. شیخ صاحب سوال یہ ہے کہ ایک پانی پر کچھ آیات دم کر کے اس سے غسل کرنے کا کیا حکم ہے کیونکہ اس طرح وہ پانی شرمگاہ پر بھی گرے گا اور زمین سے ہوتا ہوا گٹرمیں بھی جائے گا تو کیا یہ بے ادبی نہیں ہوگی اور اسی طرح بواسیر کے پھوڑوں پر دم کیا ہوا تیل لگایا جا سکتا ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
دم یا رقیہ والے پانی سے غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور نہ ہی اس پانی کے شرمگاہ پہ لگنے یا گٹر میں چلے جانے سے اس کوئی بے ادبی لازم آتی ہے۔
کیونکہ کسی بھی چیز پہ دم کرنے سے وہ اگرچہ شفا بن جاتی ہے، لیکن اس سے اس کا مقدس ہونا لازم نہیں آتا، نہ ہی دم کی گئی شے کے مقدس ہونے پہ کوئی دلیل کتاب وسنت میں مذکور ہے۔ لہذا دم شدہ پانی یا تیل وغیرہ کوئی حصول شفا کے لیے کسی بھی قسم کے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الاربعاء AM 08:22
2024-05-29 - 703