اعداد وشمار
مادہ
مشرک سے نکاح
سوال
کیا مشرک سے نکاح جائز ہے؟ مدلل اور مفصل جواب دیں
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
مشرک یا مشرکہ سے نکاح جائز نہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ذی شان ہے:
وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشِرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَـئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُوَ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
اور مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو، حتى کہ وہ ایمان لے آئیں ۔ اور مؤمنہ لونڈی مشرکہ آزاد عورت سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ(مشرکہ) تمہیں پسند ہی ہو۔ اور مشرک مردوں کو (اپنی عورتیں) نکاح میں مت دو، حتى کہ وہ ایمان لے آئیں۔اور مؤمن غلام مشرک آزاد مرد سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں پسند ہی کیوں نہ ہو۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالى اپنے حکم سے جنت اور اپنی مغفرت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اپنی آیات لوگوں کے لیے کھول کر بیان فرماتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
[البقرة : 221]
البتہ اہل کتاب کی عورتیں مستثنى ہیں، ان سے نکاح جائز ہے۔
اللہ تعالى کا فرمان ہے:
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلُّ لَّهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلاَ مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ
آج کے دن تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور ان لوگوں کا کھانا بھی حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی ہے، اور تمہارا کھانا انکے لیے حلال ہے۔ اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیے گئے ہیں انکی پاکدامن عورتیں بھی ، جب تم انہیں انکے حق مہر ادا کر دو، اس حال میں کہ تم پاکدامنی اختیار کرنے والےہو، نہ کہ کھلی بدکاری کرنے والے اور نہ ہی چھپی آشنائیں بنانے والے۔
[المائدة : 5]
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الجمعة PM 08:25
2022-01-21 - 794





