اعداد وشمار
مادہ
میسار میں حق مہر
سوال
نکاح میسار میں حق مہر کی کیا تفصیل ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نکاح میسار بھی عام نکاح کی طرح ہی ہوتا ہے۔ اس میں اور عام نکاح میں صرف اتنا فرق ہے کہ نکاح میسار میں عورت اپنے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتی ہے۔ خواہ وہ حق مہر چھوڑ دے یا نان ونفقہ کا مطالبہ نہ کرے یا رہائش نہ مانگے یا اپنے پاس آنے کے لیے خاوند سے وقت کا مطالبہ نہ کرے۔ کوئی بھی حق چھوڑنے کی شرط پہ جو نکاح کیا جائے گا وہ نکاح میسار کہلائے گا۔
بنیادی طور پہ نکاح میسار میں بھی حق مہر ہوتا ہے اور مقرر بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر عورت چاہے تو وہ اپنے اس حق سے دستبردار ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ ہمارے پنجابی معاشرہ کی عورتیں اکثر وبیشتر حق مہر مقرر ہو جانے کے بعد بھی وصول نہیں کرتیں یا وصول کرنے کے بعد بھی واپس لوٹا دیتی ہیں۔ اس سے نکاح کی صحت پہ کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
اللہ سبحانہ وتعالى کا ارشاد گرامی ہے:
وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَرِيئًا
اور عورتوں کو انکے حق مہر بخوشی ادا کرو۔ پھر اگر وہ اس میں کوئی چیز تمہارے لیے چھوڑنے پہ دل سے خوش ہو جائیں (یعنی دلی خوشی سے چھوڑ دیں) تو اسے کھا لو، وہ مزیدار اور خوشگوار ہے۔
سورۃ النساء: 4
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الجمعة PM 08:43
2022-01-21 - 934





