اعداد وشمار
مادہ
نکاح سنت ہے یا واجب ؟
سوال
عام طور پہ نکاح کو سنت سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ بعض اہل علم سے سنا ہے کہ نکاح فرض ہے۔ اس بارے میں درست موقف کیا ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نکاح کرنا واجب ہے ، اللہ رب العالمین نے اسکا حکم دیا ہے :
وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور جو تم میں سے بے خاوند عورتیں یا بے بیوی مرد ہیں انکا نکاح کردو ، اگر وہ تنگ دست ہیں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا ، اللہ تعالى وسعت والا ، خوب جاننے والا ہے۔
النور :32
اور یہ کام جلد از جلد ہونا چاہے کیونکہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ
اے نوجوانو! تم میں سے جو بھی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کر لے اور جو استطاعت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کیونکہ وہ اسکے لیے شہوت کو توڑنے والے ہیں ۔
صحیح بخاری : 5065
رہی بات اس حدیث کی کہ جس میں نکاح کو سنت قرار دیا گیا ہے تو وہ اس میں سنت سے مراد فقہاء کی اصطلاح والی سنت نہیں ہے۔ کیونکہ فقہاء کی اصطلاح میں سنت ، غیر فرض پہ بولا جاتا ہے۔ اور اسکے کرنے والے کو ثواب ملتا ہے اور اسے ترک کرنے والے کو کوئی گناہ نہیں ہوتا، نہ ہی اس پہ کوئی وعید ہوتی ہے۔ جبکہ فرض کے تارک کو گناہ ہوتا ہے اور اس پہ وعید ہوتی ہے۔ حدیث کے الفاظ خود اس کی فرضیت پہ دلالت کناں ہیں۔ کیونکہ اس شخص نے کہا تھا کہ میں نکاح نہیں کروں گا تو نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
اور میں عورتوں سے شادی کرتا ہوں، سو جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں۔
صحیح البخاری: 5063
گویا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سنت نکاح سے بے رغبتی کرنے والے سے اعلان براءت کیا ہے جو کہ واضح وعید ہے۔ تو گویا الفاظ حدیث خود نکاح کی فرضیت پہ دال ہیں۔
اسکی مثال مغرب سے قبل کی دو رکعتوں کی سی ہے، کہ تیسری مرتبہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً
(یہ حکم اس کے لیے ہے ) جو چاہے۔ (آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے جو چاہے کے الفاظ اس لیے ارشاد فرمائے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم) ناپسند کرتے تھے کہ لوگ اسے سنت بنا لیں۔
صحیح البخاری: 1183
یہاں بھی سنت کے الفاظ فرض کے معنى میں ہیں۔ کیونکہ اگر نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم ’’لمن شاء‘‘ نہ فرماتے تو آپ کے حکم دینے کی وجہ سے یہ دو رکعتیں فرض ہو جاتیں۔
خوب سمجھ لیں...
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الجمعة PM 09:00
2022-01-21 - 906





