اعداد وشمار
مادہ
نکاح کی وجہ سے ثواب میں اضافہ
سوال
کیا نکاح کرنے پر ہر عبادت کا ثواب زیادہ ملتا ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نکاح کی وجہ سے ہر عبات کے ثواب میں اضافہ پر تو کوئی دلیل نہیں ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ نکاح کی وجہ سے بہت سے ثواب کے کام انسان کر سکتا ہے جو بغیر نکاح کے ممکن نہیں۔ اور پھر نکاح کرنا فرض ہے۔ اور بلا عذر نکاح سے بے رغبتی اختیار کرنا جرم ہے۔
اللہ تعالى کا فرمان ہے:
وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور اپنے میں سے غیر شادی شدہ لوگوں اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں میں سے نیکوکاروں کا نکاح کرا دو۔ اگر وہ تنگ دست بھی ہوں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔ اور اللہ تعالى وسعت والا خوب جاننے والا ہے۔
(النور: 32)
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
مَنِ اسْتَطَاعَ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ
تم میں سے جو بھی نکاح کی طاقت رکھتا ہے اس پہ لازم ہے کہ وہ نکاح کرے کیونکہ یہ نگاہ کو زیادہ نیچے رکھنے والا اور شرمگاہ کو زیادہ پاکیزہ رکھنے والا ہے۔ اور جو اسکی طاقت نہیں رکھتا تو وہ روزے رکھے کیونکہ یہ (روزے) اسکے لیے (شہوت سے) ڈھال ہیں۔
صحیح البخاری: 1905
نیز فرمایا:
أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
اللہ کی قسم تم سب سے زیادہ میں اللہ تعالى سے ڈرنے والا اور اسکا تقوى اختیار کرنے والا ہوں ۔ لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ تو جس نے میرے طریقہ کار سے بے رغبتی اختیار کی وہ مجھ سے نہیں ہے۔
صحیح البخاری: 5063
سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ: «أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ»
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور کہا اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم اہل ثروت تو اجر لوٹ گئے... جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں ویسے ہی وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں ویسے ہی وہ بھی رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے زائد مالوں سے صدقہ بھی کرتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ تعالى نے تمہارے لیے وہ کچھ نہیں بنایا جس کے ذریعہ تم صدقہ کرو؟ یقینا ہر تسبیح صدقہ ہے ہر تکبیر صدقہ ہے ہر تحمید ( اللہ کی حمد بیان کرنا) صدقہ ہے اور ہر تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ اور نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور تم میں سے کسی ایک کے جماع کرنے میں صدقہ ہے۔ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کیا ہم میں سے کوئی ایک اپنی شہوت پوری کرے تو اس میں بھی اسکے لیے اجر ہے؟ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ یہی شہوت حرام ذریعہ سے پوری کرتا تو اس پر گناہ ہوتا؟ تو اسی طرح جب وہ حلال ذریعہ اختیار کرے گا تو اس میں اسکے لیے اجر ہے۔
صحیح مسلم: 1006
نیز فرمایا:
وَإِنَّكَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ مِنْ نَفَقَةٍ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ، حَتَّى اللُّقْمَةُ الَّتِي تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ
اور تو جب بھی کوئی خرچہ کرے تو وہ صدقہ ہے حتى کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے (وہ بھی صدقہ ہے)
صحیح البخاری: 2742
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الجمعة PM 09:05
2022-01-21 - 784





