اعداد وشمار
مادہ
اللہ کے ناموں کے ساتھ "عبد" لگانا ضروری ہے؟
سوال
کیا اللہ تعالى کے اسماء الحسنی جب مخلوق کے لیے استعمال کیے جائیں تو انکے ساتھ لفظ "عبد" لگانا ضروری ہے؟ جیسے الباسط، الرؤوف ، الرحیم ، العلی، الرحمن وغیرہ۔ کسی آدمی کو باسط / رحیم/ رؤوف وغیرہ کہہ سکتے ہیں ؟ یا لفظ "عبد" لگا کر ہی یہ اسماء استعمال کرنے ہونگے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
اللہ تعالى کے صفاتی ناموں کو لفظ "عبد" لگائے بغیر بھی مخلوق کے لیے استعمال کرنا جائز ہے جب وہ صفات مخلوق میں بھی پائی جاتی ہیں تو اس میں حرج ہی کیا ہے؟ ۔ بہت سی صفات خالق ومخلوق میں مشترک ہیں ۔ لیکن وہی صفت جب خالق میں ہوگی تو اسکی کیفیت مخلوق کی اسی صفت والی کیفیت سے مختلف ہوگی۔ مثلا "سمیع" (سننے والا) ہونا ، اللہ تعالى کی بھی صفت ہے اور مخلوق کی بھی۔ لیکن اللہ کا سمیع ہونا مخلوق کے سمیع ہونے جیسا نہیں ہے۔ خالق کا سمیع ہونا مخلوق کے سمیع ہونے سے بہت اعتبارات سے مختلف ہے مثال کے طور پہ مخلوق بیک وقت ایک سے زائد آوازوں کو پوری توجہ کے ساتھ نہیں سن سکتی جبکہ خالق بیک وقت ساری مخلوق کی آوازوں کو صحیح طور پہ سننے پہ قادر ہے۔ مخلوق دور سے آنے والی ، بہت تیز، یا انتہائی آہستہ آواز کو نہیں سن سکتی جبکہ خالق یہ سب سننے پہ قادر ہے۔ الخ۔
اللہ تعالى نے خود کچھ صفات کو اپنے لیے بھی اور مخلوق کے لیے بھی ا ستعمال فرمایا ہے ۔ مثلا:
سمیع و بصیر ہونا:
اللہ تعالى فرماتے ہیں :
إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا
یقینا اللہ تعالى ہمیشہ سے ہی خوب سننے والا ، خوب دیکھنے والا ہے۔
سورۃ النساء : 58
اور یہی دو صفات اللہ نے انسان کے لیے بیان فرمائی ہیں :
إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا
یقینا ہم نے انسان کو نطفہ امشاج (بارآور بیضہ zygote) سے پیدا کیا ، ہم اسے آزماتے ہیں، سو ہم نے اسے خوب سننے والا خوب دیکھنے والا بنایا۔
سورۃ الإنسان:2
رؤوف و رحیم ہونا:
اللہ تعالى نے اپنی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
وَأَنَّ اللَّهَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
اور یقینا اللہ تعالى نہایت نرمی کرنے والا بڑا مہربان ہے۔
النور:20
اور یہی دو صفات نبی مکرم ﷺ کی بیان کیں :
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَاعَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
یقینا تمہارے پاس تم میں سے ہی رسول ﷺ تشریف لا چکے ہیں ، جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں گزرتا ہے ، وہ تم پہ بہت حریص ہیں اور مؤمنوں کے ساتھ نہایت نرمی کرنے والے بڑے مہربان ہیں۔
التوبۃ: 128
علی وعظیم ہونا:
اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمایا:
وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
اور وہ بہت بلند نہایت عظیم ہے۔
سورۃ البقرۃ: 255
اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا نام بھی "علی" تھا۔ اگر اس صفت کے ساتھ "عبد" لگانا ضروری ہوتا تو نبی مکرم ﷺ ضرور اس نام کو بدل دیتے۔
الغرض وہ تمام تر صفات جو اللہ اور اسکی مخلوق دونوں میں مشترک ہیں ان کے لیے استعمال ہونے والے اللہ تعالى کے صفاتی ناموں کو مخلوق کے لیے "عبد" لگائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الجمعة PM  09:18   
 2022-01-21
- 1069





