اعداد وشمار
مادہ
جنازہ میں قراءت بالجہر
سوال
کیا جنازہ میں سورہ فاتحہ یا کوئی اور سورت بطور قرات پڑھ سکتے ہیں۔ جبکہ میت کیلئے خالص دعا کا حکم آیا ہے۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ اور اسکے بعد کوئی اور سورت پڑھنا بھی ثابت ہےاور جہر کرنا یعنی بآواز بلند پڑھنا بھی ثابت ہے ۔
طلحہ بن عبد اللہ بن عوف فرماتے ہیں:
صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَسُورَةٍ وَجَهَرَ حَتَّى أَسْمَعَنَا، فَلَمَّا فَرَغَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «سُنَّةٌ وَحَقٌّ»
میں نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ایک جنازہ پڑھا, تو انہوں نے سورہ فاتحہ پڑھی اور ایک اور سورۃ پڑھی اور اونچی آوز سے پڑھی حتى کہ انہوں نے ہمیں سنائی, تو جب وہ فارغ ہوئے تو میں نے انکا ہاتھ پکڑا , اور پوچھا , تو انہوں نے فرمایا : سنت اور حق ہے۔
سنن النسائی: 1987
یاد رہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کسی کام کے لیے سنت کا لفظ بولتے ہیں تو اس سے مراد سنت رسول اللہ ﷺ ہی ہوتی ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
السبت AM  10:03   
 2022-01-22
- 913





