اعداد وشمار
مادہ
مردہ پیدا ہونے والے بچہ کا جنازہ
سوال
کیا مردہ پیدا ہونے والے بچہ کا جنازہ پڑھنا ضروری ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نا بالغ بچہ کا جنازہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔ یعنی اگر نہ بھی پڑھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ اٹھارہ ماہ کی عمر میں فوت ہوئے تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان کا جنازہ نہیں پڑھایا۔
سنن أبی داود: 3187
اور اگر نابالغ بچہ کا جنازہ پڑھ لیا جائے پھر بھی درست ہے۔ حتى کہ وہ بچہ جو مدت حمل پوری کرنے سے پہلے ساقط ہو جاتا ہے اسکا بھی جنازہ پڑھا جاسکتا ہے۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ
نامکمل بچہ کا بھی جنازہ پڑھا جائے گا‘ اور اسکے والدین کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعاء کی جائے گی۔
سنن أبی داود: 3180
تو جب ساقط شدہ حمل پر بھی جنازہ پڑھنا جائز ہے تو مردہ پیدا ہونے والے بچہ یا نابالغ بچہ کا جنازہ پڑھنا بطریق اولى جائز ودرست ہے۔ اگر چہ فرض نہیں۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
السبت AM  10:11   
 2022-01-22
- 832





