میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 169008
موجود زائرین : 48

اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
278
فتاوى
56
مقالات
188
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

تین طلاق کے بعد سابقہ خاوند سے نکاح

سوال

میرے خاوند نے میری کوتاہیوں کی وجہ سے مجھے تین مختلف اوقات میں طلاق دی پہلی دو طلاقوں کے بعد دو مرتبہ رجوع کیا پھر تیسری مرتبہ طلاق دے دی۔ اسکے بعد میں نے ایک اور مرد سے شادی کر لی۔ لیکن اب جسکے ساتھ میری شادی ہوئی ہے وہ مکمل نامرد ہے۔ میں اسکے ڈیڑھ سال سے اسکے نکاح میں ہوں لیکن ابھی تک وہ حقوق زوجیت ادا نہیں کرسکا۔ میں چاہتی ہوں کہ اس نئے خاوند سے طلاق لے کر سابقہ خاوند کے ساتھ دوبارہ نکاح کر لوں۔ تو کیا شریعت میں ایسا کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

 کسی بھی عورت کے لیے بلا عذر طلاق کا مطالبہ کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔

رسول الله ﷺ فرماتے  ہیں:

«أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ»

جو عورت بھی اپنے خاوند سے بلا وجہ طلاق کا مطالبہ کرے، تو اس پہ جنت کی خوشبو بھی حرام ہے۔

سنن ابی داود:2226

نکاح  جنسی تسکین اور ضرورت پوری  کرنے کا ایک جائز اور شرعی طریقہ ہے ۔ لیکن اگر نکاح کے باوجود مرد یا عورت اپنے جیون ساتھی کی  جنسی خواہشات کی تکمیل نہ کر سکیں تو یہ نکاح کو ختم کرنے کے لیے ایک معقول عذر ہے۔ لہذا اس صورت میں عورت طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، اس پہ کوئی گناہ نہیں۔

لیکن صورت مسؤلہ میں آپ اپنے نئے خاوند سے طلاق تو لے سکتی ہیں ، لیکن سابقہ خاوند سے نکاح نہیں کر سکتیں! ۔ کیونکہ تین طلاقوں کے بعد سابقہ خاوند سے نکاح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کسی دوسرے سے نکاح کیا جائےاور دونوں حقوق زوجیت ادا کریں۔ پھر اسکے بعد کبھی انکے مابین طلاق کی نوبت آ جائے تو سابقہ خاوند سے نکاح کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ کچھ لوگوں نے حلالہ کے نام پہ حرام کاری کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ ایسا کرنا شرعا حرام ہے۔

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ القُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَنِي، فَأَبَتَّ طَلاَقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ إِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ»

رفاعہ قرظی کی بیوی نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی میں رفاعہ کے عقد میں تھی ، اس نے مجھے وقفہ وقفہ سے تین طلاقیں دے دیں، تو میں نے عبد الرحمن بن زبیر سے نکاح کر لیا۔ لیکن اسکے پاس تو کپڑے کی جھالر جیسا ہے ۔ (یعنی اس  میں جماع کرنے کی قوت نہیں) ۔ تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تو رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہے؟ ہر گز ایسا نہیں ہوگا! حتى کہ تو اسکی مٹھاس کو چکھے اور وہ تیری مٹھاس چکھے۔ (یعنی جب تک نئے خاوند سے جماع نہیں ہوگا اس وقت تک تین طلاقیں دینے والے سابقہ خاوند سے دوبارہ نکاح جائز نہ  ہوگا)

صحیح البخاری: 2639

یاد رہے کہ یہ نکاح کی بات ہے مروجہ حلالہ نہیں !۔ حلالہ کرنے والے پہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے :

«لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ»

اللہ حلالہ کرنے والے پر اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے اس پر لعنت کرے۔

سنن ابی داود: 2072

لہذا آپ اس مرد سے طلاق لے سکتی ہیں اور اپنے سابقہ خاوند سے نکاح نہیں کر سکتیں۔ بلکہ آپ نکاح کے لیے کوئی اور مرد تلاش کریں۔ اور اسکے ساتھ نکاح کرکے اپنی زندگی بسر کریں۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت AM 10:39
    2022-01-22
  • 670

تعلیقات

    = 5 + 7

    /500
    Powered by: GateGold