اعداد وشمار
مادہ
عمر رسیدہ بیوہ کی عدت
سوال
محترم شیخ میرا سوال عدت کے بارے میں ہے کیا عمر رسیدہ خاتون جس کو حیض بھی آنا بند ہو گئے ہوں اس کا شوہر مر جائے تو اس پر بھی عدت لازم ہے یعنی تقریباً 80 سال کی عورت ہو؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
عورت عمر کے کسی بھی حصہ میں ہو جب اسکا خاوند فوت ہو جائے تو اسے چار ماہ دس دن تک عدت گزارنا ہوگی۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے :
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجاً يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْراً فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اورتم میں سے وہ لوگ جو فوت ہو جاتے ہیں اور اپنی بیویاں چھوڑ جاتے ہیں ، وہ (بیویاں) چار ماہ دس دن تک انتظار کریں۔ اور جب وہ اپنی مقرر مدت (عدت کے اختتام) کو پہنچ جائیں تو جو بھی وہ اپنے بارہ میں معروف طریقہ سے فیصلہ کر لیں، تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالى اس سے خوب باخبر ہے۔
[البقرة : 234]
اور نبی مکرم ﷺ کا فرمان ہے:
«لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ، أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»
جو عورت بھی اللہ اور یوم آخرت پہ ایمان رکھتی ہے اسکے لیے کسی میت کی وجہ سے تین دن سے زائد زیب وزینت ترک کرنا جائز نہیں ہے، مگر خاوند کی (وفات پر) چار ماہ دس دن تک وہ زیب وزینت کو ترک کرے گی۔
صحیح البخاری:1280
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلاَ نَكْتَحِلَ وَلاَ نَتَطَيَّبَ وَلاَ نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا، إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ»
ہمیں کسی بھی میت پر تین دن سے زائد زیب وزینت ترک کرنے سے منع کیا جاتا تھا، مگر خاوند پر چار ماہ دس دن تک (کا حکم تھا) اور یہ کہ ہم (ان احداد کے دنوں میں) نہ تو سرمہ ڈالیں، اور نہ ہی خوشبو لگائیں، اور نہ ہی رنگ برنگے کپڑے پہنیں، ما سوا عصب (زیر جامہ کے لیے استعمال ہونے والایمنی کپڑا جسکے دھاگوں کو بننے سے قبل رنگ لیا جاتا تھا) اور ہمیں رخصت دی گئی کہ (عدت کے دوران ) طہر (حیض سے فارغ ہونے پر) جب ہم میں سے کوئی حیض کا غسل کرے تو معمولی لی خشبو استعمال کر لے۔ اور ہمیں جنازے کے پیچھے جانے سے بھی منع کیا جاتا تھا۔
صحیح البخاری: 313
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا، أَفَنَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا» - مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: لَا - ثُمَّ قَالَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ»
ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے اور اسکی آنکھیں دکھتی ہیں، تو کیا ہم اسے سرمہ ڈال لیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نہیں!۔ اس نے دو یا تین مرتبہ پوچھا آپ ہر مرتبہ فرماتے : نہیں!۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں! جاہلیت میں تم میں سے ایک عورت (جب اسکا خاوند فوت ہو جاتاتو) سال مکمل کر لینے کے بعد اپنے سر سے لید پھینکتی تھی۔ (یعنی جاہلیت میں عورت کو سال بھر عدت گزارنا ہوتی تھی ، جبکہ اسلام نے اس میں کمی کی ہے)
صحیح مسلم: 1488، صحیح البخاری: 5336
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
السبت AM 10:54
2022-01-22 - 1132





