اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

ایام حیض کے بعد والے خون کا حکم

سوال

میں دل کی مریضہ ہوں،اور خون پتلا کرنے کی دوائی استعمال کرتی ہوں،مجھے لیکوریا کا بھی مسئلہ ہے،کبھی کبھی لیکوریا خون کی آمیزش کے ساتھ ہوتا ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ان دنوں نماز اور روزے کے بارے میں کیا کروں، اکثر ایسا حیض سے پہلے یا بعد میں ہوتا ہے، دوران حیض خون کا بہاؤ 1 سے 2 دن ہی ہوتا ہے اور باقی 3 سے 4 دن ایسی حالت رہتی ہے، ڈاکٹر کہتے ہیں یہ خون پتلا کرنے کی دوائی کی وجہ سے ہے، ایسے میں مجھے کیا کرنا چاہیے،میں 5 سے 7 دن میں پاک ہوتی ہوں اور اس  اس بار 9 دن ہوگئے ہیں  پر یہ خون آلود لیکوریا نہیں رک رہا، مجھے برائے مہربانی بتائیں کیا میں روزے رکھ سکتی ہوں، کیونکہ اتنے دن کھبی نہیں ہوئے ہیں،اور رمضان کا بھی آخری عشرہ ہے۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

 ماہواری کے معروف دنوں کے علاوہ جو خون آتا ہے عموما وہ حیض (رحم سے نکلنے والا خون) نہیں ہوتا بلکہ وہ استحاضہ (رگ سے نکلنے والا خون) ہوتا ہے۔  اور حیض کے ایام میں عورت کو نمازیں معاف ہیں اور روزہ رکھنا بھی منع ہے۔ لیکن استحاضہ میں نماز روزہ فرض ہے۔ حیض والی کوئی بھی پابندی استحاضہ میں نہیں ہے۔

عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ»

سیدہ فاطمہ بنت ابی حُبَیش رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کی بیماری ہوگئی تو انہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب حیض کا خون ہو تو وہ سیاہی مائل ہوتا ہے جو کہ پہچانا جاتا ہے, تو جب یہ والا  (حیض کا) خون ہو تو نماز سے رک جاؤ, اور جب دوسرا ہو تو وضوء کرو اور نماز پڑھو کیونکہ یہ رگ (سے آنے والا خون) ہے۔

سنن أبي داود: 286

عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ - مُنْذُ كَذَا وَكَذَا - فَلَمْ تُصَلِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ، فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ»

اسماء بنت عُمیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ فاطمہ بنت حُبیش اتنے عرصہ سے استحاضہ میں مبتلا ہے ۔ اور اس نے نماز نہیں پڑھی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سبحان اللہ ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے۔ اس پہ لازم ہے کہ وہ بڑے ٹب میں بیٹھے , تو جب پانی پہ زردی کو غالب دیکھے تو ظہر و عصر کے لیے ایک غسل کرے اور مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل کرے , اور فجر کے لیے بھی ایک غسل کر لے۔ اور اسکے درمیان وضوء کرے (اور نمازیں ادا کرے)۔

سنن أبي داود:296

ان مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں غالب گمان یہی ہے کہ آپ کے ساتھ استحاضہ والا مسئلہ ہے۔ لیکن بسا اوقات حیض میں فساد پیدا ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے حیض کے ایام میں کمی یا اضافہ ہو جاتا ہے اور دنوں کی ترتیب بھی آگے پیچھے ہو جاتی ہے۔ لہذانہایت سمجھداری سے اس بات کی تحقیق کرلیں کہ یہ خون حیض کا ہی ہے یا استحاضہ کا ہے۔ اور اسکی جانچ کرنے کے لیے حدیث میں مذکور طریقہ کار کو اپنائیں کہ پانی کے بھرے ایک بڑے ٹب میں بیٹھ جائیں اور دیکھیں کہ پانی کی رنگت سیاہی مائل سرخ ہوتی ہے یا زردی مائل۔ حیض کا خون چونکہ رحم میں رکے رہنے کے بعد آتا ہے اس لیے وہ سیاہ ہو چکا ہوتا ہے۔ جبکہ استحاضہ کا خون رگ سے براہ راست آتا ہےسو وہ سیاہ نہیں ہوتا۔

اس جانچ کے بعد اگر یہ خون حیض کا ہی معلوم ہو تو پھر آپ نماز روزہ وغیرہ سے پرہیز کریں۔ اور اگر یہ گمان ہو کہ یہ خون حیض کا نہیں ہے تو غسل کریں اور نماز روزہ ادا کریں۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت AM 11:22
    2022-01-22
  • 1383

تعلیقات

    = 1 + 3

    /500
    Powered by: GateGold