اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

تیمم کس چیز سے کیا جاسکتا ہے؟

سوال

 ایک قیدی ہے جسے پولیس لے جا رہی ہے اور نماز کا وقت ہو گیا ہے اب اس قیدی کو نہ تو وضو کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ نیچے اتر کر نماز پڑھنے کی تو سوال یہ ہے کہ وہ تیمم کس طرح کرے گا جبکہ اس کے پاس یا قریب مٹی بھی موجود نہیں ہے دوسری بات یہ کہ کیا وہ گاڑی پر بیٹھے بیٹھے ہی فرض نماز ادا کر سکتا ہے، میری اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

تیمم کرنے کے لیے اللہ سبحانہ وتعالى نے گردو غبار والی مٹی  کو "صعید طیب" کہہ کر متعین فرمایا ہے۔

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ وَلَكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

اے اہل ایمان! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں کو اور کہنیوں سمیت ہاتھوں کو دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کر لو اور اپنے پاؤں ٹخنوں سمیت دھو لو۔ اور اگر تم جنبی ہو تو طہارت حاصل کر لو(یعنی غسل کر لو) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پہ ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت کرکے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے ہمبستری کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو  (گرد بن کر ) اوپر اٹھنے والی پاکیزہ مٹی سے تیمم کر لو۔ اسی سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اللہ تعالى تم پر کوئی تنگی نہیں کرنا چاہتا ، بلکہ وہ تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے ، اور تاکہ وہ تم پہ اپنی نعمت پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔

سورۃ المائدۃ: 6

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالى نے 'صعید' کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ جو گرد وغبار والی مٹی پہ بولا جاتا ہے۔  علامہ ابن فارس کہتے ہیں:

قَوْلُهُمْ: تَيَمَّمْ بِالصَّعِيدِ، أَيْ خُذْ مِنْ غُبَارِهِ.

اہل عرب کا کہنا  ''تیمم بالصعید''، اسکا معنى ہوتا ہے کہ مٹی کا غُبار (گرد) لو۔

مقاییس اللغۃ : 3/287

علامہ ابن منظور کہتے ہیں :

وقال الشافعي: لا يَقع اسْمُ صَعيد إِلّا عَلَى تُرَابٍ ذِي غُبار

اور امام شافعی کا موقف ہے کہ صعید کا لفظ صرف گرد وغبار والی مٹی پہ ہی صادق آتا ہے۔

لسان العرب: 3/254

یہ گرد و غبار والی مٹی  (dust) ہر جگہ دستیاب ہو جاتی ہے۔ حتى کہ سفر کے دوران گاڑی کے اندر بھی میسر  ہوتی ہے۔ بلکہ یہ تو ایسی جگہوں میں داخل ہو جاتی ہے جہاں تک ہوا پہنچ سکتی ہے۔

لہذا ایسا شخص گاڑی میں ہی موجود گرد و غبار پہ ہاتھ مار کر تیمم کر  سکتا ہے۔

رہا نماز کا معاملہ تو فرض نماز گاڑی سے اتر کر ادا کرے۔ اگر گاڑی نہیں رکتی تو وہ دو نمازوں کو جمع کر سکتا ہے۔ اور اگر سفر مسلسل ہو اور گاڑی کے رکنے کا امکان نہ ہو تو مجبورا سواری پہ ہی نماز ادا کر سکتا ہے۔

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت AM 11:28
    2022-01-22
  • 838

تعلیقات

    = 9 + 5

    /500
    Powered by: GateGold