اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

سردی کی وجہ سے تیمم

سوال

صحیح ابن حبان 1314 اور  صحيح ابن خزيمة 273 میں جو عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا سردی کی وجہ سے غسل جنابت کے غسل میں ایک آدمی کا مر جانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ناراض ہونا اور تیمم کا فرمانا اس سے کیا ہم اخذ کر سکتے ہیں کہ جان کو اگر خطرہ ہو تو پانی کی موجودگی کے علاوہ بھی تیمم کیا جا سکتا ہے شدید سردی میں؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

جس روایت کا آپ نے حوالہ دیا ہے وہ   دونوں کتب میں بایں طور مروی ہے :

الْوَلِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ عَطَاءً حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فِي شِتَاءٍ فَسَأَلَ فَأُمِرَ بِالْغُسْلِ، فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لَهُمْ؟ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ - ثَلَاثًا - قَدْ جَعَلَ اللَّهُ الصَّعِيدَ أَوِ التَّيَمُّمَ طَهُورًا»

اور اسکا مرکزی راوی ولید بن عبید اللہ بن ابی رباح ضعیف ہے۔ لہذا یہ رویت پایہء ثبوت کو نہیں پہنچتی!

 لہذا محض سردی کی وجہ سے تیمم کرنے کی رخصت نہیں ہے۔ ہاں اگر کسی کو اپنی موت کا یقین ہو جائے کہ اگر اس نے غسل  کیا تو مر جائے گا۔ پھر اسکے لیے  رخصت ہے، یاد رہے کہ ایسا صرف اس شخص کے ساتھ ہوتا ہے جو پہلے ہی شدید بیمار ہواور انتہائی سرد علاقہ میں ہو جہاں پانی گرم کرنے کی سہولت بھی میسر نہ ہوسکے۔ اور دور حاضر میں ایسی صورت حال کا پیدا ہونا تقریبا نا ممکن ہے۔ بہر حال اگر کبھی ایسا ہو جائے تو اس شخص کو بیماری کی وجہ سے ، ٹھنڈ لگنے پر بیماری بڑھنے  کی وجہ سے،غسل کے بجائے تیمم کرنے کی رخصت ہوگی۔ بصورت دیگر اگر کوئی سردی کی وجہ سے تیمم کرےگا تو وہ جنبی ہی شمار ہوگا ۔

 

احْتَلَمْتُ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَأَشْفَقْتُ إِنِ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَهْلِكَ فَتَيَمَّمْتُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ بِأَصْحَابِي الصُّبْحَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا عَمْرُو صَلَّيْتَ بِأَصْحَابِكَ وَأَنْتَ جُنُبٌ؟» فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي مَنَعَنِي مِنَ الِاغْتِسَالِ وَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ اللَّهَ يَقُولُ: {وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا} [النساء: 29] فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا

سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں غزوہ ذات سلاسل میں جنبی ہوگیا اور راتیں سخت سردیوں کی تھیں ، میں ڈر گیا کہ اگر میں نے غسل کیا تو مرجاؤں گا۔ سو میں نے تیمم کیا اور اپنے ساتھیوں کو فجر کی نماز پڑھائی ۔ انہوں نے یہ بات نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے عمرو کیا تونے حالت جنابت میں ہی اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا دی؟ تو میں نے جس وجہ سے غسل نہیں کیا وہ وجہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کو بتائی کہ اللہ تعالى نے فرمایا ہے "اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، یقینا اللہ تعالى تم پر بہت رحم کرنے والا ہے" تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہنس دیے اور کچھ نہ کہا۔

سنن أبي داود : 334

یعنی سردی کیوجہ سے تیمم کرنے والے کو نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے جنبی ہی قرار دیا ہے ۔ اور پھر اسکے غلط استدلال پر اس لیے مسکرا دیے کہ اصل حکم تو پہلے ذکر کر چکے تھے ، کہ اس طرح بندہ پاک نہیں ہوتا بلکہ جنبی ہی رہتا ہے۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت PM 01:57
    2022-01-22
  • 961

تعلیقات

    = 7 + 3

    /500
    Powered by: GateGold