اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

قضائے حاجت کی طرف قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا

سوال

ابو ایوب انصاری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کی احادیث سے واضح طور پہ استقبال و استدبار قبلہ کی نہی ملتی ہے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کعبہ کی جانب منہ کرکے قضائے حاجت کرتے ہوئے اور اسی طرح جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال قبل  انہیں کعبہ کی جانب پیٹھ کرکے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی ملتا ہے کہ انہوں نے کہا جب تمہارے اور قبلہ کے درمیان پردہ ہو تو پھر ٹھیک ہے ۔ کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فہم ان تمام احادیث مرفوعہ کے مطابق ہے؟ کیا نہی مطلق ہے یا کراہت کے لیے ہے؟ اور احادیث مرفوعہ میں تو یہ بات مذکور نہیں کہ قبلہ اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے درمیان پردہ تھا یا نہیں۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

 قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے قضائے حاجت کرنے کی ممانعت  کراہت کے لیے ہے ۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ والی جس روایت کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے ، وه  سنن أبي داود (323) میں ہے ۔ انہوں نے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے عمل اور  آپ کے قول میں تطبیق دینے  کے لیے یہ موقف اختیار کیا ہے کیونکہ نہی عام ہے جبکہ عمل گھر میں ہے۔ تو اس سے انہوں نے کشید کیا کہ گھر یا چاردیواری یا کسی اوٹ میں جائز ہے، کھلی جگہ پر نہیں۔ لیکن سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مطلق حدیث بھی مروی ہے اور  اس میں قبلہ کی طرف منہ کرنے کا ذکر ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہی محض کراہت کے لیے ہے۔

ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح بخاری میں بایں الفاظ مروی ہے:

ارْتَقَيْتُ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ القِبْلَةِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ

میں ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی چھت پر اپنے کسی کام سے چڑھا، تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبلہ کی طرف پیٹھ اور شام (بیت المقدس) کی طرف منہ کرکے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔

صحیح البخاری: 148

یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی نبی مکرم ﷺ کو قبلہ کی جانب پیٹھ کرکے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔

اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی روایت :

«نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا»

اللہ کے نبی ﷺ نے ہمیں قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے سے منع فرمایا تھا، لیکن آپ ﷺ کی وفات سے ایک سال قبل میں نے آپ ﷺ کو قبلہ کی طرف منہ (کرکے قضائے حاجت ) کرتے دیکھا۔

سنن ابی داود: 13

یہ قبلہ کی طرف منہ کرکے قضاء حاجت کے جواز کی بھی دلیل ہے۔

البتہ بہتر یہی ہے کہ قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے گریز کیا جائے۔

اللہ تعالى کا فرمان ہے:

وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ

اور جو اللہ تعالى کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے، تو یہ دلوں کے تقوى سے ہے۔

 [الحج : 32]

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت PM 11:15
    2022-01-22
  • 1095

تعلیقات

    = 1 + 4

    /500
    Powered by: GateGold