اعداد وشمار
مادہ
اسلامی اورتاریخی اعتبار سے آرکیالوجی کی اہمیت
سوال
اسلامی اعتبار سے تاریخ کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا شواہد یاحکم پایا جاتا ہے ؟ پرانی تہذیبوں کا علم موجودہ دور میں کس اہمیت کا حامل ہے؟ تاریخ کا جاننا کتنا ضروری ہے ؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
تاریخ اور سابقہ قوموں کی تہذیب کا علم انسان بالخصوص مسلمان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمایا ہے:
وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ
انہیں اللہ تعالى کے ایام (یعنی تاریخ) کے ذریعہ نصیحت کریں۔
سورۃ إبراہیم :5
اور اللہ سبحانہ وتعالى نے خود بھی قرآن مجید فرقان حمید میں سابقہ قوموں اور انکی تہذیبوں کا تذکرہ فرما یا ہے تاکہ اہل ایمان انکے حالات سے عبرت پکڑیں۔ مثلا:
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ (6) إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ (7) الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ (8) وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ (9) وَفِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ (10) الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ (11) فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ (12) فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ (13)
کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے رب نے "عاد" کے ساتھ کیسا سلوک کیا؟ (وہ عاد جو)"ارم" (قبیلہ کے لوگ تھے) ستونوں والے۔ وہ ایسے (تھے) کہ ان جیسے شہروں میں کوئی پیدا نہیں کیے گئے تھے۔ اور ثمود کے ساتھ (کیسا سلوک کیا) جنہوں نے وادی میں چٹانوں کو تراشا۔ اور فرعون کے ساتھ (کیسا سلوک کیا) جو میخوں (کے ذریعہ عذاب دینے) والا تھا۔ جنہوں نے شہروں میں سرکشی کی ۔ اور بہت زیادہ فساد پھیلایا۔ تو تیرے رب نے ان پہ عذاب کا کوڑا برسا دیا۔
سورۃ الفجر6-13
اسی طرح قرآن مجید میں متعدد مقامات پہ سابقہ قوموں اور انکی تہذیب وتمدن اور سیاست وانداز جہاں بانی کا تذکرہ ملتا ہے۔ جسکا مقصد محض واقعات سننا /سنانا نہیں بلکہ انکے حالات کو جان کر عبرت پکڑنا ہے کہ اتنے زبردست اور اتنے مالدار اور اتنے قوت والے لوگ بھی اللہ کے عذاب سے نہ بچ سکے ۔
الله تعالى فرماتے ہیں :
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنْ قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُمْ بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِنْ مَحِيصٍ (36) إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ
اور ہم نے ان سے قبل کتنے ہی زمانے ہلاک کیے جو پکڑ میں انکی نسبت زیادہ سخت تھیں۔ انہوں نے شہروں کو چھان مارا, کیا بھاگنے کی کوئی جگہ ہے ؟۔ یقینا اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جسکے پاس دل ہو, یا وہ کان لگائے (غور سے بات سنے) اس حال میں کہ وہ (دل سے) حاضر ہو۔
سورۃ ق : 36-37
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الاثنين PM 06:43
2022-01-24 - 1060





