اعداد وشمار
مادہ
مُحرِم کو اگر عمرہ سے روک دیا جائے؟
سوال
خاتون عمرہ پر گئیں،شوہر کو اجازت مل گئی، لیکن خاتون کو بچوں کے سبب اجازت نہ ملی، اور وہ باوجود احرام کی حالت میں ہونے کے بغیر عمرہ کیے مکہ سے واپس ہو گئی۔ اب اسے کیا کفارہ دینا ہو گا؟ اگر ہاں تو کیا؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
اگر کوئی شخص احرام باندھ کر حج یا عمرہ کے لیے نکلے اور پھر اسے روک دیا جائے تو اس پہ لازم ہے کہ اسے جو بھی جانور میسر ہو، ا سکی قربانی دے۔ اور اسکے بعد سرکے بال کٹوائے یا منڈوائے اور احرام کھول دے۔
اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:
وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ
اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو، پھر اگر تم روک دیے جاؤ تو قربانی میں سے جو میسر ہو (کرو) اور اپنے سروں کو نہ مونڈو، یہاں تک کہ قربانی اپنے حلال ہونے کی جگہ پر پہنچ جائے۔
سورۃ البقرۃ: 196
رسو ل صلى اللہ علیہ وسلم حدیبیہ والے سال عمرہ کرنے کے لیے گئے تو جب مشرکین نے آپ کو عمرے سے روک دیا اور صلح کا معاہدہ تحریر ہوگیا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا:
قُومُوا فَانْحَرُوا ثُمَّ احْلِقُوا
اٹھو ، قربانی کرو، پھر اسکے بعد سر منڈاؤ۔
صحیح البخاری: 2731
صورت مسئولہ میں بھی خاتون حالت احرام میں تھی اور اسے عمرہ کی اجازت نہیں ملی لہذا وہ قربانی والا کوئی بھی جانور قربان کرے اور سر کے بال کاٹ لے، اسکے بعد اسکی احرام والی حالت ختم ہوجائے گی۔
تنبیہ:
حکومت کی طرف سے لگائی جانی والی انتظامی شروط کی پاسداری کرنا اہل اسلام پہ واجب ہے، کیونکہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ
مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔
سنن أبی داود: 3594
لہذا جو لوگ ’’تصریح‘‘ کے بغیر حج یا عمرہ کے لیے نکل کھڑے ہوتے ہیں ان کا یہ عمل شرعا درست نہیں ہے۔انہیں اجازت نہ ملنے کی صورت میں اپنا ارادہ ترک کر دینا چاہیے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاحد   PM  04:18   
 2022-01-30
- 1102





