اعداد وشمار
مادہ
عشق اور اسکی یادوں سے نجات کیسے پاؤں ؟
سوال
مجھے میرے دور جاہلیت میں ایک عورت سے عشق ہوگیا اور وہ عورت شادی شدہ تھی اور مجھے اب عقل آئی ہے کہ جب میں نے دورہ کیا۔ لیکن اب میں اس سے بات بھی نہیں کرتا نہ ہی اسکا جواب دیتا ہوں، میں نے نماز بھی شروع کی لیکن پکی طرح نہیں پڑھ رہا اذکار بھی کرتا ہوں تو پچاس فیصد فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن مجھے طرح طرح کے وسوے آتے ہیں جو کہ میں نے اس سے وعدے کئے تھے کہ اس سے شادی کرونگا کیوں کہ اسکا خاوند لادین تھا دورہ سے پہلے ہی میں اسے توحید کی دعوت دے چکا تھا اور اس نے قبول بھی کی لیکن اسکا شوہر لادین ہے جو اسے بھی قرآن پڑھنے سے شور کی وجہ بتا کر روکتا ہے اور سال میں صرف عید کی نماز پڑھتا ہے۔ کیا یہ شرعی عذر ہے جس سے طلاق لی جاسکتی ہے؟؟ اب مجھے یہ شیطانی وسوے آتے ہیں کہ اسے اب کوئی اور چھو رہا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ اور میں بہت چاہتا ہوں کہ ان سے بچوں لیکن یہ وسوسے بھی پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر میں اس سے شادی کروں تو کیا نماز اور برائی کے عذر سے وہ طلاق لے سکتی ہے؟ دوسرا یہ کہ اگر نہیں تو ان وسوں سے کیسے بچوں کہ اسکی ذرہ محبت بھی باقی نہ رہے۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
مرض عشق کے علاج کے لیے آپ اپنے آپ کو نیک لوگوں کی مجلس میں مشغول رکھیں۔ فارغ رہنے سے ہر ممکن گریز کریں۔ اور اس ضمن میں مفید کتب کا مطالعہ کریں مثلا : علامہ ابن الجوزی کی کتاب ذم الہوى کا اردو ترجمہ عشق مجازی کی تباہ کاریاں ، حافظ ابن القیم کی کتاب الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی کا ترجمہ ’’دوائے شافی‘‘ اور مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب ’’آفات نظر اور انکا علاج‘‘ اس ضمن میں نہایت مفید کتب ہیں انکا بالاستیعاب مطالعہ فرمائیں۔ امید ہے کہ ان کتب کے مطالعہ سے افاقہ ہوگا۔ ان شاء اللہ
اور نماز پنجگانہ اور اذکار کی پابندی کریں۔ قرآن مجید فرقان حمید کی تلاوت کو معمول بنائیں اور بکثرت تعوذ پڑھیں۔ اور اس عورت اور اسکی یاد دلانے والی ہر چیز سے دور ہو جائیں۔اس طرح عشق کی بیماری ختم ہو جائے گی۔
رہا دوسرا سوال یعنی طلاق لینے کا، تو تعجب ہے کہ آپ نے ایک عورت کو دعوت دے کر دین کی راہ پہ گامزن کر لیا، لیکن اسکے خاوند پہ کوئی محنت نہیں کی۔ جس تڑپ کے ساتھ آپ نے اس عورت کو دین کی دعوت دی ہے اسی تڑپ سے اسکے خاوند کو بھی دین کی دعوت دے کر دیندار بنانے کی کوشش کریں۔ امید ہے کہ آپکی کوشش رائیگاں نہیں جائے گی۔ اور جب آپ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوگئے تو طلاق کا جواز باقی نہیں رہے گا۔ بصورت دیگر آپکا یہ عمل دین کے نام پہ ایک شخص کی بیوی کو ورغلانا تصور کیا جائے گا۔ جو شرعی اور اخلاقی جرم ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الاربعاء PM 11:36
2022-02-02 - 1296





