اعداد وشمار
مادہ
دار الحرب میں سرکاری نوکری
سوال
دارالحرب، مثلا جموں کشمیر میں چونکہ بھارت کا ناجائز قبضہ ہے اور یہاں کی حکومت دراصل قابض بھارت کی ہی آلہ کار حکومت ہے اگرچہ یہاں کے اکثر منسٹر کلمہ گو ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس حکومت کی نوکریاں کرنا جسے سرکاری نوکریاں کہتے ہیں کرنا جائز ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
دار الحرب میں سرکاری نوکری جائز ودرست ہے۔ بلکہ بعض حالات میں تو ضروری ہو جاتی ہے۔ اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال تو بہت ہی مختلف ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہاں سرکاری نوکری کرنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ بلکہ یوں سمجھیے کہ مسلمان سرکاری نوکری کو قابض کفار کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔
مسلمان حکومتیں بہت خطیر رقم خرچ کرکے اپنے جاسوس تیار کرتی ہے اور پھر انہیں کفار کے ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ حتى کہ دشمن ملک کی فوج،انکے حساس اداروں, اور اہم سرکاری عہدوں تک انہیں پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ اور اگر آپکو یہ سب کام بآسانی میسر آسکتے ہیں تو آپ ضرور کیجئے۔ اور قابض دشمن کے خلاف مظلوم مسلمانوں کی مناصرت کے لیے حکمت ودانائی کےساتھ اپنے ان سرکاری عہدوں سے فائدہ اٹھائیے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الخميس PM  05:22   
 2022-02-03
- 1014





