اعداد وشمار
مادہ
بچے کے کان میں اذان
سوال
بچہ کے کان میں اذان دینے سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ کچھ اہل علم مثلا حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ ، امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ وغیرہ اسے درست کہتے ہیں۔ اور کچھ اسے ناجائز کہتے ہیں۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
نومولود كے کان میں اذان دینے سے متعلق کوئی بھی روایت پایہء ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ اس حوالہ سے تین روایات پیش کی جاتی ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے ملا کر حسن قرار دیا جاتاہے۔ جبکہ ہمارے علم کے مطابق یہ رویات مل کر حسن کے درجہ کو نہیں پہنچتی۔ کیونکہ ان میں سب سے کم ضعف والی روایت سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ والی روایت ہے(سنن ابي داود: 5105) جسکی سند میں عاصم بن عبید اللہ سخت ضعیف ہے۔ دوسری حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی روایت مسند ابی یعلی الموصلی (6780)وغیرہ میں ہے جو یحیى بن علاء اور مروان بن سالم کے وضاع وکذاب ہونے کی وجہ سے موضوع ومن گھڑت ہے۔ اور تیسری روایت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی ہے جسے بیہقی نے شعب الایمان(۸۲۵۵) میں نقل کیا ہے جو کہ محمد بن یونس الکدیمی اور حسن بن عمرو بن سیف العبدی کے کذاب ہونے کی بناء پر موضوع ہے۔ شدید ضعف والی روایت موضوع روایات کے ساتھ مل کر حسن کیسے بن سکتی ہے۔
کچھ لوگ شیخ البانی رحمہ اللہ کی اس روایت کی تحسین سے دھوکہ کھا جاتے ہیں، کہ انہوں نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔ تو انکی خدمت میں عرض ہے کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے جب اس روایت کی تحسین فرمائی تھی تو بالجزم اسے حسن نہیں کہا تھا۔(سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ: ۳۲۱)۔ اور پھر بعد میں انہوں نے اپنے اس موقف سے رجوع کر لیا تھا اور اس روایت کو ضعیف ہی قرار دیا تھا۔(سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ: ۶۱۲۱)
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
السبت PM  08:15   
 2022-02-05
- 1098





