اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

پیپر کرنسی کی شرعی حیثیت

سوال

شیخ صاحب ! آج کے زمانہ میں کچھ علماء کرام ایسے بھی ہیں جنہوں نے یہودیت کو کافی ایکسپوز expose کیا ہے ۔ اور انہوں نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ آج کے زمانہ کی پیپر کرنسی ایک طرح سے حرام ہے ۔ اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ درہم ودینار مستقبل کے اسلامی سکے ہونگے ، لہذا ہم سب کو مل کر اس طاغوتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور سب کو اس بارہ میں آگاہ کرنا چاہیے ۔ اس بارہ میں آپکی کیا رائے ہے ؟  

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام اس پیپر کرنسی کی اجازت نہیں دیتا ۔ کیونکہ اس کرنسی کی ذاتی طور پر کوئی ویلیو نہیں ہے ۔ یہ کرنسی در حقیقت سونے یا چاندی کی ایک رسید ہے ۔

رسیدوں کی بیع وشراء اور انہیں بنیاد بنا کر تجارت کرنا بھی شرعا درست نہیں کیونکہ یہ بیع ما لم یقبض (ایسی چیز کی تجارت جو اپنے قبضہ میں نہیں ہے) کے زمرہ میں آتی ہے ۔

اسلام ایسی کرنسی کو رائج کرتا ہے جسکی ذاتی طور پر کوئی حیثیت ہو اور کوئی اسے ڈی ویلیو نہ کرسکے (اسکی قدر کم نہ کر سکے)۔

رہی وہ روایت جو آپ نے پیش کی ہے تو مجھے وہ نہیں ملی !

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • السبت PM 10:21
    2022-02-05
  • 1352

تعلیقات

    = 3 + 3

    /500
    Powered by: GateGold