میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
ڈاکٹروں کے کمیشن کا حکم ؟
سوال
پہلے بھی میں نے سوال کیا تھا جسکے جواب میں آپ نے 'دلالی پر کمیشن' کا لفظ استعمال کیا۔ مجھے یہ عجیب سا لگا اور میں ڈر سا گیا۔ اگر ایک لیبارٹری والے مجھے مریضوں کے ٹیسٹ ریفر کرنے کا کمیشن دیتے ہیں۔ وہ ٹیسٹ مریضوں کے لیے ضروری بھی ہوتے ہیں اور بیماری کی تشخیص میں معاون بھی ثابت ہوتے ہیں۔ میں غیر ضروری ٹیسٹ نہیں کرواتا۔ تو کیا یہ میرے لیے جائز ہے؟ لیکن لفظ 'دلالی' نے مجھے اپ سیٹ اور دکھی کر دیا ہے۔ الحمد للہ میں با عمل مسلمان بننے کی کوشش کرتا ہوں اور حرام و حلال کا خیال کرتا ہوں۔ اسی طرح دوسرا سوال ہے کہ میں ڈاکٹر ہوں اور اگر کوئی ڈرگ کمپنی والے کاروبار کے شروع میں مجھ سے پیسے لیں اور خود بھی پیسہ لگا کر مارکیٹ سے ڈرگز خریدیں اور میڈیکل سٹوروں پہ رکھوا دیں جو صرف میں نے لکھنی ہے جس سے مریض ٹھیک بھی ہوتے ہیں۔ اور وہ کمپنی والے میڈیکل سٹور والوں کو کمیشن دینے کے بعد ایک حصہ مجھے دیتے ہیں اور دوسرا حصہ خود رکھ لیتے ہیں تو کیا یہ طریقہ کار جائز ہے ؟ اب وہ مجھ سے ڈرگ خریدنے کے پیسے نہیں لیتے بلکہ ماہانہ بنیاد پر فروخت کے مطابق مجھے منافع دیتے ہیں ۔ کیا میرے لیے یہ جائز ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
1)- کسی کو کسی کی طرف ریفر کرنے کو اردو زبان میں 'رہنمائی کرنا' یا 'دلالی کرنا' کہتے ہیں۔ اور یہ کام کرنے والے کو 'دال' یا 'دلال' کہا جاتا ہے۔ اور عربی میں بھی یہی الفاظ مستعمل ہیں۔ لہذا آپکو لفظ 'دلالی' سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ دلالت و رہنمائی اگر کسی اچھے کام کے لیے ہوگی تو مستحسن ہوگی اور اگر کسی برے کام کے لیے ہوگی تو قبیح کہلائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ آپکے عرف یا علم میں لفظ 'دلالی' اور 'دلال' کا برا معنی غالب ہو، لیکن یہ لفظ بذاتہ برا نہیں ہے۔ اردو زبان کی معتبر لغت 'فیروز اللغات میں مرقوم ہے:
دلّال۔(د۔لا۔ل) [ع۔ا۔ مذکر] (1)سودا کرانے والا۔(2)آڑھتیا ۔ (3)بھڑوا
دلّالی۔ [ع۔ا۔ مؤنث] (1)سودا کرانے کی اجرت۔(2) دلال کا پیشہ۔
فیروز اللغات : د۔ ل، ص340 ، دوسرا نسخہ ص647
2)- جس لیبارٹری کی طرف آپ مریضوں کو ریفر کرتے ہیں وہ اس ٹیسٹ کی مناسب فیس لیتے ہیں اور انکا ٹیسٹ بھی بالکل صحیح ہوتا ہے تو اس صورت میں آپکے کمیشن میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ بشرطیکہ وہ ٹیسٹ مریض کے لیے از حد ضروری ہو۔
3)- ڈرگ کمپنی سے آپ کا یہ کاروبار بھی درست ہے اور ان سے محض کمیشن لینا بھی درست ہے بشرطیکہ وہ ادویات کی قیمت میں بے جا اضافہ نہ کریں۔ اور آپ انصاف سے مریضوں کو وہ ادویات تب لکھ کر دیں جب انہیں ان دوائیوں کی واقعتا ضرورت ہو اور وہ ادویات اس مرض میں کارگر بھی ہوں۔
یاد رہے کہ عموما لیبارٹریوں والے اور فارما کوپیا والے اپنے کاروبار کو چمکانے کے لیے ڈاکٹروں کو کمیشن دیتے ہیں تاکہ وہ انکے کاروبار کو بڑھانے میں کردار ادا کریں۔ اور پھر ڈاکٹرز حضرات کو زیادہ سے زیادہ کمیشن دینے کے چکر میں مثلا: دس روپے میں تیار ہونے والی دواء کو سوا سو (125) روپے میں بیچتے ہیں ۔ اسی طرح لیبارٹری میں 10 روپے کے خرچہ سے ہونے والے ٹیسٹ کی قیمت 100 روپے تک مقرر کرتے ہیں۔ ایسا کام سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔ یہ غریب عوام کا خون چوسنے کے مترادف ہے۔
مارکیٹ میں کچھ ادویات ایسی بھی ہیں جو دو مختلف ناموں سے بکتی ہیں جبکہ انکا فامولا ایک ہی ہے۔ ایک نام سے مہنگی اور دوسرے نام سے سستی۔ جس نام سے مہنگی بکتی ہے اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ اس میں ڈاکٹروں کا کمیشن ہے اور وہی دواء دوسرے نام اور دوسرے لیبل سے سستی اس لیے بکتی ہے کہ اس میں محض تجارت ہے کوئی ظالمانہ کمیشن نہیں ہے۔ ڈاکٹر حضرات یہ سب جاننے کے باوجود وہ نسخہ لکھ کر دیتے ہیں جس میں انہیں کمیشن ملتا ہے۔ ایسا کرنا سراسر نا انصافی اور ظلم ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
السبت PM 10:25
2022-02-05 - 896