اعداد وشمار
مادہ
نقد اور ادھار کی قیمت میں فرق
سوال
میں ایک جگہ اکاؤنٹنٹ کے طور پہ کام کر رہا ہوں کچھ عرصہ ہوا کام کرتے، ان کا کام کچھ ایسے ہے کہ وہ نقد کم اور ادھار کھاتے میں ریٹ زیادوہ لگاتے ہیں اور گاہک کو بتا کر لگاتے ہیں، میری ان سے بات ہوئی تو کہتے اگر ہم ایک ریٹ کر دیں تو گاہک ادھار لیکر کر نقد کم ریٹ پر کسی اور دکان سے سامان لے لے گا اب مجھے قران و حدیث کی بنا پر اس بات کا جواب چاہیے کہ وہ ایسا ٹھیک کرتے ہیں یا غلط ؟ وہ بھی اس معاملے میں رہنمائی چاہئے ہیں۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
ایک ہی چیز کے نقد اور ادھار کی وجہ سے دو ریٹ لگانا شرعا حرام ہے۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا»
جس نے ایک چیز کی دو قیمتیں لگائیں ‘ اسکے لیے کم قیمت لینا جائز ہے اور اگر زائد لیا توسود ہے۔
سنن أبی داود: 3461
کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حدیث میں وارد ممانعت اس صورت میں ہے جب گاہک چیز خرید لے اور اسے نقد اور ادھار دو ریٹ بتائے جائیں ‘ لیکن یہ طے نہ پائے کہ یہ شے نقد خریدی گئی یا ادھار۔ البتہ جب یہ معاملہ طے پا جائے کہ نقد خریدنی ہے یا ادھار تو پھر ممانعت نہیں ہے ۔
لیکن بعض الناس کا یہ قول باطل ہے! کیونکہ بائع اور مشتری جب بیع کے لیے جمع ہوتے ہیں تو دو ہی صورتیں ہیں تیسری نہیں
1۔یا تو وہ کسی چیز کی بیع (خرید وفروخت) کریں گے۔
2- یانہیں کریں گے۔
اور اگر وہ کسی چیز کی بیع کرتے ہیں تو اس میں بھی صرف دو ہی صورتیں ہیں تیسری نہیں ۔
1۔ وہ بیع نقد ہوگی
2- یاا دھار
اگر نقد ہوگی تو نقد والی قیمت پہ ہوگی جو کہ جائز اور حلال ہے ۔ اور اگر ادھار ہوگی تو ادھار کے لیے مقرر کردہ قیمت نقد کی نسبت زیادہ ہے سو وہ سود ہی ہوگی۔
یعنی ایسی صورت خارج میں ممکن ہی نہیں کہ سودا بھی ہو جائے اور یہ طے بھی نہ ہو کہ نقد ہے یا ادھار! کیونکہ چیز خرید کر جانے والا یا تو فوری رقم ادا کرے گا یا بعد میں ‘ فوری ادا کرے گا تو نقد سودا کہلائے گا ‘ اور اگر بعد میں ادا کرے گا تو ادھار کہلائے گا۔
آپ ان سے کہیں کہ وہ ادھار کی قیمت میں نقد نہ دیں، بلکہ نقد کی قیمت میں ہی ادھار دیں جو حلال اور جائز ہے۔ اس سے گاہک آپ کے پاس سے بھاگے گا نہیں بلکہ کسی اور جگہ سے ادھار خریدنے والا بھی آپ ہی کے پا س سے ادھار خریدے گا۔ جس سے بالآخر نفع ہی ہو گا۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاثنين AM  12:02   
 2022-02-07
- 2183





