اعداد وشمار
مادہ
روزہ کی حالت میں بیوی سے بوس و کنار
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ بیوی کے ساتھ بندہ روزہ کی حالت میں بوس و کنار کر سکتا ہے ؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
اگر اپنے آپ پہ قابو ہو, تو روزہ کی حالت میں بھی بیوی سے بوس و کنار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ»
رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں بوسہ دیتے اور مباشرت فرماتے تھے, اور وہ اپنی خواہش پر تم سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
صحیح البخاری: 1927
یاد رہے کہ عربی زبان میں مباشرت کا معنى ہے "جسم سے جسم ملانا"۔ البتہ کبھی اسے مجازی معنى میں "جماع" کے لیے بھی استعمال کر لیا جاتا ہے۔ اور یہاں حدیث میں مباشرت کا حقیقی معنى یعنی جسم سے جسم ملانا مراد ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاثنين PM  02:00   
 2022-02-07
- 851





