اعداد وشمار
مادہ
نماز مغرب کے بعد افطار کرنا
سوال
کیا روزہ نماز مغرب ادا کرنے کے بعد افطار کیا جا سکتا ہے؟ بعض لوگ ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ عمر بن الخطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما افطاری کیے بغیر مغرب کی نماز ادا کرتے اور پھر نماز کے بعد افطار کرتے تھے۔ اسکی اسنادی حیثیت کیا ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
افطار کا وقت غروب آفتاب ہے۔ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطارکرنا چاہیے۔ رہی وہ روایت جسکا آپ نے ذکر کیا ہے وہ موطا مالک میں بایں سند مروی ہے :
مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمنِ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، كَانَا يُصَلِّيَانِ الْمَغْرِبَ، حِينَ يَنْظُرَانِ إِلَى اللَّيْلِ الْأَسْوَدِ، قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَا. ثُمَّ يُفْطِرَانِ بَعْدَ الصَّلاَةِ. وَذلِكَ فِي رَمَضَانَ.
موطا مالک:1013
اسکی سند منطقع ہونے کی بناء پر ضعیف ہے۔ حمید بن عبد الرحمن اورسیدنا عمر و عثمان رضی اللہ عنہما کے مابین انقطاع ہے۔ لہذا یہ روایت پایہء ثبوت کو نہیں پہنچتی۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاثنين PM  02:07   
 2022-02-07
- 3145





