اعداد وشمار
14
اسباق47
قرآن15
تعارف14
کتب280
فتاوى58
مقالات188
خطباتمادہ
حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ
حافظ عبد المنان نورپوری
(خود نوشت)
یہ فقیرالیٰ اللہ الغنی عبدالمنان بن عبدالحق بن عبدالوارث بن قائم الدین قلعہ دیدارسنگھ سے مشرق کی جانب واقع گاؤں نورپورچہل میں ١٣٦٠ھ کوپیداہوا۔والدہ کااسم گرامی جواہربی بی ہے میری عمرکوئی سات برس ہوگی کہ والدہ صاحبہ فوت ہوگئیں رحمھااللہ تبارک وتعالیٰ۔ہم چاربھائی تھے دومجھ سے بڑے محمدشریف اورمحمدصدیق ایک مجھ سے چھوٹابشیراحمد۔محمدصدیق توجوانی کی عمرمیں تقریبا١٣٧٠ھ میں فوت ہوگئے ابھی ان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔بڑے بھائی محمدشریف کی شادی ہوئی چودہ پندرہ سال تک کوئی اولادنہ ہوئی پھران کی دوسری شادی ہوئی توان کے ہاں تین بیٹے اورایک بیٹی پیداہوئی۔بیٹی توبچپن میں ہی فوت ہوگئی ۔بیٹے محمدشفیق،عبداللطیف اورمحمدرفیق حیات ہیں اورصاحب عیال ہیں ۔
چھوٹے بھائی بشیراحمدکی شادی ہوئی پہلا بیٹا عبدالستار تولد ہوا دوسرابیٹا عبد الغفار پیدا ہوا تو بشیر احمد کی بیگم فوت ہوگئی ۔ بعد ازاں عبدالغفاربھی فوت ہوگیا۔اتفاق ایساہواکہ ہمارے بڑے بھائی محمدشریف بھی فوت ہوگئے تو والدصاحب نے بڑے بھائی کی بیگم کاچھوٹے بھائی سے نکاح کروادیاتواللہ تعالیٰ نے چھوٹے بھائی کواس بیگم سے چاربیٹے دیے ، عبدالجبار، عبدالغفار، زکریا اورعبدالرشید۔اب کہ عبدالجبار اوراس کی والدہ توفوت ہوچکے ہیں  باقی حیات  وزندہ  ہیں ۔حفظہم اللہ تعالیٰ ۔
بھائی محمدصدیق کی وفات کے بعد١٣٧٢ھ میں والدصاحب نے مجھے گاؤں کے پرائمری سکول میں داخل کروادیا۔سکول میں ہمارے بڑے استاذمولوی غلام رسول صاحب پھِلّوکی والے تھے انہوں نے ہمیں کتابیں بڑی محنت سے پڑھائیں۔١٣٧٦ھ میں سکول سے فارغ ہوگیاتومیرے استاذ مولاناچراغدین صاحب نورپوری خطیب وبانی جامع مسجدنورپورنے جن سے ہم قرآن مجیداورترجمہ پڑھاکرتے تھے..نے میرے والدصاحب سے پوچھا بھائی عبدالحق اس بچے کوپرائمری کے بعدقلعہ دیدارہائی سکول میں داخل کروانااورپڑھاناہے ؟والدصاحب نے جواب دیاکہ میرے بس میں تواتناپڑھاناہی تھاآگے پڑھانے کاکوئی ارادہ نہیں ۔تومولاناچراغدین صاحب جنہیں ہم تمام (ان کے پاس پڑھنے والے بچے ) چچاجی کہاکرتے تھے ۔فرمانے لگے یہ بچہ پھرمجھے دے دیں میں اس کوپڑھالیتاہوں ۔والدصاحب نے فرمایامولوی جی اسے لے جاؤپڑھالو۔
مولاناچراغ دین صاحب موصوف رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ کثیرۃ واسعۃ کومساجد،دینی مدارس،مراکزکی تعمیر،بچوں کودینی تعلیم وتربیت ،دین کی ترویج وتبلیغ، صحیح اسلامی عقائدواعمال کی تطبیق وتنفیذ،سنت پرعمل کرنے کروانے اوربچوں کوترغیب دلاکران کے والدین سے اجازت لے کردینی مدارس بالخصوص جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں داخل کروانے ،بعدازاں ان کی نگرانی ،دیکھ بھال کرنے کابہت شوق تھا۔چنانچہ مجھ سے پہلے وہ مولانابشیرالرحمن بن محمدحسین بن حاجی بن دائم الدین نورپوری  رحمہ اللہ کوجامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں داخل کرواچکے تھے ۔تومولاناچراغدین صاحب  رحمہ اللہ اپنے اسی وافرجذبہ کے تحت مجھے ١٣٧٦ ھ میں جامعہ محمدیہ چوک نیائیں گوجرانوالہ شیخ الحدیث والتفسیر،اہل حدیث مغربی پاکستان کے امیر،مولاناابوالخیرمحمداسماعیل بن ابراہیم محدث سلفی رحمہ اللہ العلیم الحکیم الخبیرکے پاس چھوڑآئے اس وقت جامعہ محمدیہ میں مولاناموصوف امیرومہتمم کے علاوہ تین اساتذہ کرام طلبہ کی تعلیم وتربیت پرمعمورتھے ۔شیخ الحدیث والتفسیرمولانامحمدعبداللہ صاحب محدث وخطیب گجراتی ،شیخ الحدیث والتفسیرمولاناعبدالحمیدصاحب ہزاروی اورمولانامحمدوزیرصاحب پونچھی۔جامعہ میں اس وقت چھ سال کانصاب تھا۔جوبحمداللہ وفضلہ مکمل پڑھااسباق کے علاوہ پورے چھ سال استاذ ی المکرم محدث سلفی کافجرکے بعددرس قرآن باقاعدگی کے ساتھ سنتارہا۔تجویدکانصاب ،حفظ و ناظرہ کاانتظام اورتجویدوحفظ ناظرہ کے اساتذہ کرام اس مذکورہ سلسلہ کے علاوہ تھے ۔
گرامی قدرسلفی صاحب کے درس کااندازیہ تھاکہ عربی تفسیرجامع البیان اپنے سامنے رکھتے اورسامعین کے سامنے ساداقرآن مجیدرکھے ہوتے ۔جامع البیان عربی میں چندالفاظ قرآن مجیدکے لکھے ہوتے ہیں ان کے بعدعربی میں تفسیرپھرالفاظ قرآن بعدازاں عربی میں انکابیان ..وہلم جرا ۔ جبکہ قرآن مجیدکے متن کے الفاظ خط کشیدہ ہوتے ہیں ۔مولاناسلفی صاحب اس جامع البیان سے پہلے چارپانچ آیات کریمات تلاوت فرماتے پھران کافصیح وبلیغ سلیس اردومیں رواں دواں ترجمہ فرماتے بعدازاں تلاوت کی ہوئی آیات کریمات سے پہلی ایک دوآیتوں کی پنجابی تشریح وتفسیرفرماتے ۔بایں اندازکہ حالات حاضرہ پربھی روشنی پڑجاتی ۔اس جامع البیان سے قرآن مجیدکی تلاوت رواں دواں انداز میں غیرحافظ کے لےے بہت مشکل ہے ۔اہل علم اس بات کوخوب جانتے پہنچانتے ہیں مگرمولاناسلفی صاحب اس جامع البیان سے بھی ایسے تلاوت فرماتے جیسے وہ سادہ قرآن سے تلاوت فرمارہے ہوں یہ ان کی تلاوت کثرت سے کرتے رہنے کانتیجہ تھا ۔اس کثرت تلاوت سے انہیں اتنی مہارت حاصل ہوچکی تھی کہ بسااوقات صلاۃ تراویح میں قرآن سنانے والے حافظ صاحب کووہ لقمہ دے دیاکرتے تھے ۔جبکہ پیچھے کھڑے حافظ خاموش ہوتے ۔آپ ا س چیزکااندازہ اس سے لگاسکتے ہیں کہ مولاناسلفی صاحب کے پاس ان کی دعوت پریاان کی ملاقات کے لےے علماء کرام ملک کے اطراف واکناف سے آیاکرتے تھے اورکئی ان کے پاس رات بھی ٹھہرجایاکرتے تھے یاآپ خودان کواپنے ہاں رات ٹھہرالیاکرتے ۔پھرفجرکی نماز اداکرنے کے بعدانہیں درس قرآن ارشادفرمانے کی دعوت دیتے توان تمام اہل علم سے صرف دوبزرگ جامع البیان سے عربی سے درس دیتے اورآپ سے پوچھ کردرس کس آیت پرہے ۔؟اسی آیت سے درس شروع کرتے ایک مولاناسیدمحمدداؤدصاحب غزنوی امیراہل حدیث مغربی پاکستان اوردوسرے مولاناعبداللہ صاحب ثانی جڑانوالوی ;۔
درس قرآن کے بعدحاجی غلام نبی صاحب حفظ اللہ تعالیٰ مولاناسلفی صاحب سے حدیث کی ایک کتاب پڑھتے وہ ختم ہوجاتی تودوسری شروع کردیتے یہ فقیرالیٰ اللہ الغنی بھی ان کے ساتھ حدیث کے سبق میں شامل ہوجاتاچنانچہ اس طرح حاجی صاحب موصوف کے ساتھ میں نے صحیح مسلم ،جامع ترمذی ،موطاامام مالک اورصحیح بخاری مولاناسلفی صاحب سے پڑھی ۔صحیح بخاری پڑھنے میں مولانامحمدمنشاء صاحب حامد(خطیب جامع مسجداہل حدیث فردوس الرحمن نوشہرہ روڈ گوجرانوالہ) بھی ہمارے ساتھ شامل تھے ۔چنانچہ صرف ہم دونوں نے مولاناسلفی صاحب سے سندروایت اوراجازت لی ۔مولانانے فرمایاکہ آج تک مجھ سے کسی نے سندروایت نہیں لی اورنہ ہی میری سندروایت چھپی ہوئی ہے ۔میں نے عرض کیاکہ قدیم محدثین امام احمد،امام اسحاق بن راہویہ اورامام بخاری وغیرہم کی اسانیدبھی توطبع شدہ نہیں تھیں ۔آپ اپنے ہاتھ سے لکھ دیں ہم خوش خط کرکے خودلکھ لیں گے ۔آپ دستخط کردینااوراپنی مہرلگادینا۔چنانچہ مولانانے ہمیں اپنی سندلکھ دی اس فقیرالی ٰ اللہ الغنی نے بازارسے سندکے لےے مخصوص بیل والاکاغذخریدااوراپنی اورمولانامحمدمنشاصاحب حامدکی دونوںسندیں اپنے ہاتھ سے لکھیں اورمولاناسلفی صاحب سے دستخط کروائے اورمہربھی لگوائی وہ سندآج تک میرے پاس موجودومحفوظ ہے ۔
اس فقیرالی اللہ الغنی نے ان چھ سالوں سے پانچ سالہ تعطیلات رمضان المبارک میں کوئی نہ کوئی شغل وکام اختیارکےے رکھا۔١٣٧٨ ھ کی تعطیلات میں تھوڑاساخیاطت (سلائی) کاکام اپنے گاؤ ں کے خیاط (درزی) غلام محمدسے سیکھا۔
١٣٧٩ھ کی سالانہ تعطیلات میں کتابت( خطاطی) مولاناعبدالواحدصاحب بمبانوالوی سے سیکھناشروع کی ایک دن تختی لکھ رہاتھامولاناسلفی صاحب نے دیکھ لیاتوپوچھایہ کتابت کن صاحب سے سیکھتاہے۔
میں نے کہااستادمحترم مولاناعبدالواحدصاحب سے ،فرمانے لگے مولاناعبدالمجیدصاحب نظام آبادی کاخط ان سے اچھاہے میں ان کوکہہ دوں گاچنانچہ انہوں نے ان سے کہہ دیاتومیں کتابت سیکھنے کے لےے ان کے پاس جانے لگا۔مولاناعبدالمجیدصاحب مولاناسلفی صاحب کے بیٹوں کے ماموں جان ہیں ۔
١٣٨٠ھ میں سالانہ تعطیلات رمضان المبارک میں مولاناداؤدصاحب ارشدنے میاںچنوں اپنی مسجدمیں دورہ تجویدکااعلان فرمایاتویہ فقیرالی اللہ الغنی تجویدپڑھنے کی خاطروہاں چلاگیاتوقاری ولی محمدصاحب سے تجویدکی کتاب جمال القرآن پڑھی ،کچھ قواعدزبانی سنے ،قرآن مجیدکی تلاوت کی مشق کی اورحروف تہجی کی صفات پرایک جدول نقشہ تیارکیااس کے آخرمیں عربی زبان میں ایک توضیحی نوٹ بھی لکھا۔قاری تاج محمدصاحب عبدالحکیم والے امتحان کے لےے تشریف لائے توہمارے استادمحترم قاری ولی محمدصاحب نے وہ نقشہ قاری تاج محمدصاحب کوسنایاقاری صاحب بڑے خوش ہوئے اورنقشے کے نیچے انہوں نے ایک تقریظی نوٹ لکھوایااوراپنی مہرلگوائی ۔١٣٨٢ھ کی سالانہ تعطیلات رمضان المبار ک میں حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ کے دورہ تفسیرچوک دالگراں لاہورمیں حاضری دی ،دورہ تفسیرکاامتحان پاس کیااوردورہ تفسیرکی سندمحدث روپڑی سے حاصل کی ۔
میں نے کہااستادمحترم مولاناعبدالواحدصاحب سے ،فرمانے لگے مولاناعبدالمجیدصاحب نظام آبادی کاخط ان سے اچھاہے میں ان کوکہہ دوں گاچنانچہ انہوں نے ان سے کہہ دیاتومیں کتابت سیکھنے کے لےے ان کے پاس جانے لگا۔مولاناعبدالمجیدصاحب مولاناسلفی صاحب کے بیٹوں کے ماموں جان ہیں ۔
١٣٨٠ھ میں سالانہ تعطیلات رمضان المبارک میں مولاناداؤدصاحب ارشدنے میاںچنوں اپنی مسجدمیں دورہ تجویدکااعلان فرمایاتویہ فقیرالی اللہ الغنی تجویدپڑھنے کی خاطروہاں چلاگیاتوقاری ولی محمدصاحب سے تجویدکی کتاب جمال القرآن پڑھی ،کچھ قواعدزبانی سنے ،قرآن مجیدکی تلاوت کی مشق کی اورحروف تہجی کی صفات پرایک جدول نقشہ تیارکیااس کے آخرمیں عربی زبان میں ایک توضیحی نوٹ بھی لکھا۔قاری تاج محمدصاحب عبدالحکیم والے امتحان کے لےے تشریف لائے توہمارے استادمحترم قاری ولی محمدصاحب نے وہ نقشہ قاری تاج محمدصاحب کوسنایاقاری صاحب بڑے خوش ہوئے اورنقشے کے نیچے انہوں نے ایک تقریظی نوٹ لکھوایااوراپنی مہرلگوائی ۔١٣٨٢ھ کی سالانہ تعطیلات رمضان المبار ک میں حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ کے دورہ تفسیرچوک دالگراں لاہورمیں حاضری دی ،دورہ تفسیرکاامتحان پاس کیااوردورہ تفسیرکی سندمحدث روپڑی سے حاصل کی ۔
شعبان ١٣٨٢ھ کی بات ہے کہ مولاناسلفی صاحب نے نماز فجرپڑھ کردرس قرآن کے بعدسالانہ امتحان کے نتائج کااعلان فرمایاتوحاجی محمدیوسف صاحب بان سوتری والوں نے فرمایاجوطالب علم اول آیااسے پچاس روپے انعام ،وہ ہماری دوکان سے اپناانعام لے آئے ۔چندروز کے بعدمولاناسلفی صاحب نے پوچھاتجھے انعام مل گیاہے ؟عرض کیاجی نہیں !توفرمانے لگے توان کی دوکان پرنہیں گیا؟عرض کیاجی نہیں ۔پھریہ فقیرالی اللہ الغنی دورہ تفسیرکی خاطرلاہورچوک دالگراں چلاگیا۔جمعہ کوسبق کی چھٹی ہوتی تھی ایک جمعہ شیش محل روڈ مولانامحمدعطاء اللہ صاحب حنیف محدث بھوجیانی  رحمہ اللہ کی ملاقات کی غرض سے آیاان کے مکتبہ سلفیہ میں ان کے پاس بیٹھاہواتھاکہ مولاناسلفی صاحب تشریف لے آئے ۔آپ جمعیت اہل حدیث کے مرکزی دفترتقویۃ الاسلام غزنویہ میں وقتافوقتاآتے جاتے رہتے تھے ۔فرمانے لگے یہ لے پچاس روپے اپناانعام میں نے شیخ یوسف صاحب سے وصول کرلیاتھا۔
١٣٨٢ھ ہی کی بات ہے محکمہ اوقاف والوں نے کوئٹہ میں مساجداوقاف کے ائمہ وخطباء کی تربیت کے لیے تین ماہ کاکورس ترتیب دیا۔مولانامحمدعبداللہ صاحب خطیب گجراتی دال بازارکی جامع اہل حدیث میں خطبہ ارشادفرمایاکرتے تھے یہ مسجداس وقت اوقاف میں تھی چنانچہ آپ مولاناسلفی صاحب سے جامعہ محمدیہ میں تدریس کی چھٹی لے کرکورس کی خاطرکوئٹہ چلے گئے کورس سے فارغ ہوکرواپس آئے توجامعہ محمدیہ میں تدریس شروع کردی ۔محکمہ اوقاف والوں نے تین ماہ کاایک اورکورس بہاول پورمیں رکھ دیامولانامحمدعبداللہ صاحب محدث گجراتی کوبھی دعوت آگئی ۔آپ پھرتیارہوگئے مولاناسلفی صاحب مہتمم جامعہ محمدیہ سے چھٹی طلب کی توفرمانے لگے آپ نہ جائیں کیونکہ تین ماہ توآپ پہلے لگاآئے ہیں تین ماہ اورچھٹی پرچلے جائیں تواس طرح طلباء کے اسباق کاچھ ماہ زبردست حرج ہے ۔مولاناگجراتی صاحب فرمانے لگے جانے میں بہت علمی فائد ہ ہے مولاناسلفی صاحب نے فرمایاٹھیک ہے آپ چلے جائیں ہم تدریس کے لیے اوراستادرکھ لیں گے ۔مولاناگجراتی فرمانے لگے درست ہے آپ اوراستاد رکھ لیں ۔چنانچہ مولاناتین ماہ کورس کے لےے بہاول پورچلے گئے ۔فارغ ہوکرواپس آئے توجامعہ محمدیہ میں توان کی جگہ پرتدریس کے لےے اوراستاد رکھ لےے گئے تھے مولاناصاحب نے دال بازاروالی جماعت سے بات کی پہلے تومیں جامعہ محمدیہ میں پڑھایاکرتاتھااب سارادن فارغ بیٹھارہوں گا۔اس طرح علم بھی آہستہ آہستہ بھولنے لگے گاجماعت نے کہاآپ ادھردال بازارکی جامع مسجدمیں مدرسہ قائم کرلیں ۔مولاناخودبھی پائے کے بڑے استادوں میں تھے ادھرآپ نے بڑے حافظ صاحب محدث گوندلوی سے بھی دال بازارمیں تدریس کرنے کی بات کرلی اورحافظ صاحب مان گئے مولانابشیرالرحمن نورپوری ان کے خاص شاگردوں میں سے تھے ۔جامعہ سلفیہ فیصل آبادمیں آخری ایک سال لگاکرآئے تھے ان کوبھی آپ نے دال بازاروالے مدرسہ میں استادرکھ لیااس طرح قاضی مقبول احمدصاحب کوبھی دال بازاروالے مدرسہ میں استادبنالیا۔بعدمیں علامہ احسان الٰہی ظہیربھی تھوڑی مدت کے لیے دال بازاروالے مدرسہ میں اعزازی استادبن گئے ۔ضلع گجرات کے دواستاذبھی وقتابعدوقت رکھے گئے ۔
١٣٨٢ھ ہی کی بات ہے محکمہ اوقاف والوں نے کوئٹہ میں مساجداوقاف کے ائمہ وخطباء کی تربیت کے لیے تین ماہ کاکورس ترتیب دیا۔مولانامحمدعبداللہ صاحب خطیب گجراتی دال بازارکی جامع اہل حدیث میں خطبہ ارشادفرمایاکرتے تھے یہ مسجداس وقت اوقاف میں تھی چنانچہ آپ مولاناسلفی صاحب سے جامعہ محمدیہ میں تدریس کی چھٹی لے کرکورس کی خاطرکوئٹہ چلے گئے کورس سے فارغ ہوکرواپس آئے توجامعہ محمدیہ میں تدریس شروع کردی ۔محکمہ اوقاف والوں نے تین ماہ کاایک اورکورس بہاول پورمیں رکھ دیامولانامحمدعبداللہ صاحب محدث گجراتی کوبھی دعوت آگئی ۔آپ پھرتیارہوگئے مولاناسلفی صاحب مہتمم جامعہ محمدیہ سے چھٹی طلب کی توفرمانے لگے آپ نہ جائیں کیونکہ تین ماہ توآپ پہلے لگاآئے ہیں تین ماہ اورچھٹی پرچلے جائیں تواس طرح طلباء کے اسباق کاچھ ماہ زبردست حرج ہے ۔مولاناگجراتی صاحب فرمانے لگے جانے میں بہت علمی فائد ہ ہے مولاناسلفی صاحب نے فرمایاٹھیک ہے آپ چلے جائیں ہم تدریس کے لیے اوراستادرکھ لیں گے ۔مولاناگجراتی فرمانے لگے درست ہے آپ اوراستاد رکھ لیں ۔چنانچہ مولاناتین ماہ کورس کے لےے بہاول پورچلے گئے ۔فارغ ہوکرواپس آئے توجامعہ محمدیہ میں توان کی جگہ پرتدریس کے لےے اوراستاد رکھ لےے گئے تھے مولاناصاحب نے دال بازاروالی جماعت سے بات کی پہلے تومیں جامعہ محمدیہ میں پڑھایاکرتاتھااب سارادن فارغ بیٹھارہوں گا۔اس طرح علم بھی آہستہ آہستہ بھولنے لگے گاجماعت نے کہاآپ ادھردال بازارکی جامع مسجدمیں مدرسہ قائم کرلیں ۔مولاناخودبھی پائے کے بڑے استادوں میں تھے ادھرآپ نے بڑے حافظ صاحب محدث گوندلوی سے بھی دال بازارمیں تدریس کرنے کی بات کرلی اورحافظ صاحب مان گئے مولانابشیرالرحمن نورپوری ان کے خاص شاگردوں میں سے تھے ۔جامعہ سلفیہ فیصل آبادمیں آخری ایک سال لگاکرآئے تھے ان کوبھی آپ نے دال بازاروالے مدرسہ میں استادرکھ لیااس طرح قاضی مقبول احمدصاحب کوبھی دال بازاروالے مدرسہ میں استادبنالیا۔بعدمیں علامہ احسان الٰہی ظہیربھی تھوڑی مدت کے لیے دال بازاروالے مدرسہ میں اعزازی استادبن گئے ۔ضلع گجرات کے دواستاذبھی وقتابعدوقت رکھے گئے ۔
ایک جمعہ کے خطبہ میں مولاناصاحب نے اعلان کیاکہ دال بازاروالی جامع مسجدمیں مدرسہ قائم کردیاگیاہے شوال میں پڑھائی شروع کردی جائے گی اوربڑے حافظ صاحب محدث گوندلوی بھی بخاری شریف اسی مدرسہ میں پڑھائیں گے ان شاء اللہ ۔جامعہ محمدیہ چوک نیائیں کے کئی طلبا ء استادصاحب کی اقتداء میں جمعہ اداکرنے کی غرض سے دال بازاروالی مسجدمیں جمعہ پڑھنے آیاکرتے تھے توان ساتھیوں میں سے ایک ساتھی نے واپس جاکرخبردی کہ آج خطبہ جمعہ میں استادصاحب نے یعنی مولانامحمدعبداللہ صاحب نے اعلان فرمایاہے کہ دال بازاروالی مسجدمیں مدرسہ قائم کردیاگیاہے شوال کواس مدرسہ میں پڑھائی کاآغازہوگااوربڑے حافظ صاحب محدث گوندلوی بھی اسی مدرسہ میں بخاری شریف ادھرہی پڑھائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ساتھی نے جس وقت آکریہ خبرسنائی اس وقت میں اپنی اوراپنے ساتھی مولانامحمدمنشاء صاحب حامدکی سندیں کتابت کررہاتھا۔فورامولاناکی خدمت میں حاضرہواکہ استادجی مجھے بھی اپنے مدرسہ میں داخل فرمالیجیئے  مولانانے فرمایاتوداخل ہی داخل ہے بڑی کتابیں پڑھ لیاکراورچھوٹی کتابیں پڑھادیاکرکیونکہ ہمارے پاس استادوں کی کمی ہے ۔کام بھی نیانیاہے میں نے کہاجی درست ہے دراصل میں جامعہ محمدیہ سے فارغ ہوچکاتھااورحافظ صاحب محدث گوندلوی کے پا س بخاری پڑھنے کی غرض سے جاناچاہتاتھا۔محدث گوندلوی دال بازاروالے نئے مدرسہ میں تشریف لے آئے تواس فقیرالی اللہ الغنی نے اس نئے مدرسہ کی طرف رجوع کیا۔مولانامحمدعبداللہ صاحب گجراتی پہلے ہی جامعہ محمدیہ میں میرے استادتھے خندہ پیشانی سے انہوں نے مجھے داخل فرمالیا۔
اس نئے مدرسہ کانام پہلے پہل'' دارالحدیث مدینۃ العلم''رکھاگیاآٹھ سال کانصاب بنایاگیا۔آلی علوم وفنون کی کافی کتب کواس نصاب میں سمودیاگیاحافظ صاحب محدث گوندلوی کے مشوروں کوخصوصی اہمیت دی گئی بلکہ کافی حدتک اس نصاب میں ان ہی کی تجویزکردہ کتب کوشامل کیاگیا۔افتتاحی درس میں حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی کوبھی مدعوکیاگیاوہ تشریف لائے اس مدرسہ کی انتظامیہ کانام ''اخوان اہل حدیث''رکھاگیا۔ کاامیرحافظ نصیرالدین صاحب اورخازن حاجی عبدالحق صاحب ناگی کوبنایاگیا۔طلبہ کی رہائش کے لےے جامع مسجددال بازارکے ساتھ ملحقہ عمارت کرائے پرحاصل کی گئی اورمسجدکی جنوبی جانب مسجداورعمارت کی درمیانی دیوارسے چھت کے اوپرسے مسجدآنے جانے کاراستہ بنایاگیا۔ابتداء  ہی مدرسہ کومشہورومعروف ،تجربہ کارحدیث وتفسیراوردیگرعلوم وفنون کے ماہراساتذہ کرام کی خدمات میسرآگئیں ۔
اس لیے پہلے سال ہی اول سے لے کرآٹھویں جماعت تک طلبہ آگئے ۔حافظ ذکاء اللہ ،حاجی عطاء اللہ ،حاجی حبیب اللہ اورمولاناثناء اللہ سالک بلتستانی وغیرھم پہلے سال ہی حافظ صاحب محدث گوندلوی سے بخاری شریف پڑھنے کی غرض سے اس مدرسہ میں داخل ہوئے تھے ۔صوفی اکبرصاحب بھی حافظ صاحب کی وجہ سے ہی تشریف لائے تھے ۔
مدرسہ کے لےے جگہ تنگ تھی اس لیے مولاناموصوف اس کوشش میں تھے کہ کھلی جگہ شہرسے باہرکہیں مل جائے تومدرسہ وہاں لے جایاجائے ۔حاجی غلام محمدصاحب امرتسری رنگ والوں نے لاہورکی جانب برلب جی ٹی روڈ پرایک ایکڑزمین فیکٹری کے لےے خریدرکھی تھی انہوں نے ایثارسے کام لیتے ہوئے زمین مدرسہ کودے دی ۔فوری طورپرجی ٹی روڈ کے بالکل سامنے چھ کمرے نیچے اورچارکمرے اوپرکل دس کمرے تیارکیے گئے حاجی صاحب موصوف امرتسری رنگ والے بذات خودمعماروں اورمزدوروں کی نگرانی فرماتے ۔صبح آجاتے اورشام کوواپس جاتے ان کے بیٹے دوپہرکاکھاناانہیں ادھرہی پہنچاتے ۔لینٹرکاموقع آتامولانادال بازارمیں اعلان فرمادیتے حاجی پورے والوں کی بس آجاتی طلباء، مسافرخانہ اورحاجی پورہ سے نمازی بس میں بیٹھ جاتے جی ٹی روڈ جائے عمارت پہنچ کرمولاناخود،طلباء اورشہرسے آئے ہوئے لوگ سب حسب ہمت وشان لینٹرڈالنے میں کام کرتے ۔دس کمرے تیارہوگئے توحافظ عبدالقادرصاحب روپڑی اورسیدابوبکرغزنوی ; کودعوت دی گئی وہ تشریف لائے تواس طرح جی ٹی روڈ والے مدرسہ کاافتتاح عمل میں آیا۔یہ ١٣٨٤ھ کی بات ہے اس دن سے جی ٹی روڈ والی عمارت میں پڑھائی شروع کردی گئی ۔بعدازاں اس عمارت کی شمالی جانب مسجدکے لیے چھوڑی ہوئی جگہ میں حاجی عبدالرحمن صاحب ناگی نے مسجدبنوانے میں نگرانی کی ۔اب کہ وہ مسجداوردس کمرے نئی مسجدمیں آگئے ہیں ۔
مدرسہ کے نام ''دارالحدیث مدینۃ العلم ''میں جامعہ کالفظ نہیں تھاجامعہ والے کئی نام سامنے آئے بڑے حافظ صاحب محدث گوندلوی کی تجویز سے مدرسہ کانام ''جامعہ شرعیہ ''رکھ دیاگیا۔١٣٨٨ھ میں استاذی المکرم مولاناسلفی صاحب وفات پاگئے توجماعت نے ان کی جگہ پراستاذی المکرم مولانامحمدعبداللہ صاحب کوخطیب ومہتمم مقررفرمایا۔بعدازاں جامعہ شرعیہ کوجامعہ محمدیہ میں مدغم کردیاگیا۔اورجامعہ شرعیہ نام ختم کردیاگیا۔فیصلہ ہواکہ حفظ ،تجویداورناظرہ کاشعبہ بدستورجامعہ محمدیہ چوک نیائیں ہی میں رہے اوردرس نظامی کاشعبہ جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں اکٹھاکردیاجائے ۔جی ٹی روڈ میں اساتذہ تھے خودمولانامحمدعبداللہ صاحب خطیب ،مہتمم ،مولاناابوالحسن جمعہ خاں صاحب ہزاروی ،مولانابشیرالرحمن صاحب نورپوری اورراقم السطور۔جامعہ محمدیہ چوک نیائیں کے اساتذہ تھے شیخ الحدیث والتفسیرمولاناعبدالحمیدصاحب ہزاروی جامعہ محمدیہ میں ان کی تدریس کاپہلاسال وہی ہے جومیراپڑھنے کاپہلاسال تھا۔یعنی ١٣٧٦ھ ۔مولاناحافظ عبدالسلام صاحب بھٹوی اورمولاناحافظ محمدرفیق صاحب جھجھوی حفظہ اللہ ۔تویہ سب اساتذہ جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں بڑی تندہی سے تدریسی فرائض سرانجام دینے لگے صرف حافظ عبدالسلام صاحب بھٹوی بعدمیں استعفیٰ دے کرالگ ہوگئے اورمولاناابوالحسن جمعہ خان صاحب ہزاروی فوت ہوگئے ۔فرحمہ اللہ تعالیٰ۔
یہ ان اساتذہ کاتذکرہ ہے جودرس نظامی پڑھانے والے جامعہ شرعیہ کے جامعہ محمدیہ میں مدغم ہونے کے وقت تھے ۔بعدمیں جامعہ محمدیہ میں درس نظامی کے اوراساتذہ بھی متعین کےے گئے ۔نیزحفظ ،تجویداورناظرہ کے اساتذہ ان کے علاوہ تھے اورہیں ۔
اس فقیرالیٰ اللہ الغنی کے مشائخ عظام اوراساتذہ کرام :
١۔شیخ الحدیث والتفسیر،اہل حدیث کے امیرحافظ ابوعبداللہ محمدبن فضل دین بن بہاء الدین محدث گوندلوی رحمہ اللہ ۔
ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں تحفۃ الاخوان اورجامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں قرآن مجیدکی تفسیراورصحیح بخاری دودفعہ پڑھی ۔
٢۔شیخ الحدیث والتفسیر،اہل حدیث کے امیرمولاناابوالخیرمحمداسماعیل بن ابراہیم محدث سلفی  رحمہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں مندرجہ ذیل کتب پڑھیں ۔
صحیح بخاری،صحیح مسلم ،جامع ترمذی اورموطاامام مالک ،چھ سال فجرکے بعدان کادرس قرآن سنا،ان سے سندروایت بھی حاصل کی اوراردوسے عربی بناکران کودکھاتاوہ اصلاح فرماتے ۔
٣۔شیخ الحدیث والتفسیرحافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی  رحمہ اللہ ان سے جامع مسجدقدس اہل حدیث چوک دالگراں لاہورمیں دورہ تفسیرپڑھا اور ان سے دورے کی سندحاصل کی ۔
٤۔شیخ الحدیث والتفسیراہل حدیث کے امیرمولاناابوعبدالرحمن محمدعبداللہ بن عبدالرحمن محدث گجراتی  رحمہ اللہ ۔ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں ابواب الصرف ،بلوغ المرام ،مشکواۃ اورجامع البیان اوردال بازارمیں بدایۃ المجتہداورسراجی پڑھی ۔
٥۔شیخ الحدیث والتفسیرحافظ ابوالحسن عبداللہ بن عبدالکریم محدث بڈھیمالوی  رحمہ اللہ ان سے جامع مسجداہل حدیث کورٹ روڈکراچی میں دورہ تفسیرپڑھااورسنداجازت حاصل کی ۔
٦۔شیخ الحدیث والتفسیرمولاناعبدالحمیدصاحب محدث ہزاروی حفظہ اللہ ۔ ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں مندرجہ ذیل کتب پڑھیں۔
 گلستان ،بوستان سعدی ،فصول اکبری ،شافیہ ،مراح الارواح،علم الصیغہ ،ہدایۃ النحو،کافیہ ،الفیہ ابن مالک ،شرح ابن عقیل ،شرح نخبہ ،مقدمہ ابن صلاح ،مجموعہ منطق،مرقات منطق،شرح تہذیب ،قطبی ،سنن نسائی ،جامع ترمذی ،سنن ابی داؤد،موطاامام مالک ،صحیح مسلم ،صحیح بخاری ،نورالایضاح،قدوری،شرح وقایہ ،کنزالدقائق،تلخیص المفتاح،مختصرالمعانی ،القراء ۃ الرشیدہ اول دوم چہارم نفحۃ الیمن ،سبع معلقہ ،دیوان الحماسہ ،کلیلہ دمنہ ،مقامات حریری ،دیوان المتنبی ،اصول شاشی ،نورالانواراورحسامی وغیرہ ۔
٧۔مولانامحمدوزیرصاحب پونچھی   حفظہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں مندرجہ ذیل کتب پڑھیں۔سنن ابن ماجہ ،چھٹی جماعت کی کتاب فارسی ،عربی کامعلم ،نحومیر،صرف میر،میزان الصرف ،صرف بہائی ،نخبۃ الاحادیث اوردرجات الادب وغیرہ ۔
٨۔مولاناعبدالرحمن بن عطاء اللہ بن محمدبن بارک اللہ لکھوی  رحمہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں قاضی مبارک اورخلاصۃ الحسا ب پڑھیں ۔
٩۔شیخ الحدیث والتفسیرمولانامحمدعبداللہ صاحب امجدچھتوی  حفظہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں دورہ مناظرہ پڑھا۔
١٠۔علامہ احسان الہٰی صاحب ظہیرشہیدبن حاجی ظہورالہٰی صاحب ;ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں رشیدیہ ،دیوان الحماسہ اورشرح العقائدالنسفیہ  پڑھیں۔
١١۔مولاناابوالحسن جمعہ خان صاحب ہزاروی  رحمہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ میں تفسیربیضاوی ،الفوزالکبیر،شمس بازغہ،صدراء،ملاحسن ،حمداللہ ،مسلم الثبوت،تلویح التوضیح ،تاریخ الادب العربی ،محیط الدائرہ ،تحریراوقلیدس،شرح تہذیب از ملاجلال ،حاشیہ میرزاہد،خیالی ،شرح مواقف،مطول ،تصریح ،شرح چغمینی وغیرھاپڑھیں ۔
١٢۔مولاناعزیزالرحمن صاحب ایبٹ آبادی   حفظہ اللہ ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں سلم العلوم اورجی ٹی روڈ ہدایۃ الحکمۃ اورمیبذی پڑھی۔
١٣۔قاری محمدیونس صاحب پانی پتی  رحمہ اللہ ان کے مدرسہ کچے دروازے میں ادائیگی الفاظ کی تصحیح کی اورتقریبادوپارے آخری حفظ کیے ۔
١٤۔قاری ولی محمدصاحب  رحمہ اللہ ان سے مولاناداؤدصاحب ارشدکی جامع 
١٥۔حافظ محمدقاسم صاحب خواجہ  رحمہ اللہ ان سے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں القراء ۃ الرشیدۃسوم پڑھی۔
١٦۔مولاناعبدالحمیدصاحب گجراتی رحمہ اللہ ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں شرح جامی ،قطبی ،میرقطبی ،سعدیہ ،رشیدیہ اورہدیہ سعیدیہ پڑھیں ۔
١٦۔مولاناعبدالحمیدصاحب گجراتی رحمہ اللہ ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں شرح جامی ،قطبی ،میرقطبی ،سعدیہ ،رشیدیہ اورہدیہ سعیدیہ پڑھیں ۔
١٧۔مولاناغلام رسول صاحب گجراتی  رحمہ اللہ ان سے حاشیہ عبدالغفورپڑھی ۔
١٨۔مولاناچراغدین صاحب نورپوری  رحمہ اللہ قاری عصمت اللہ صاحب ظہیرقلعہ دیدارسنگھ والوں کے والدگرامی ان سے نورپورکی جامع مسجداہل حدیث میں قرآن مجیدباترجمہ پڑھتارہااورانہوں نے اس فقیرالی اللہ الغنی کی تعلیم وتربیت پراتنی توجہ دی کہ اتنی توجہ میرے والدصاحب بھی نہیں دے سکے ۔کبھی کبھارہم ساتھیوں نے چھٹی پرنورپورجاناتورات عشاء کے بعدانہوں نے ہمیں مسجدمیں بٹھالیناپھرپندونصائح کاسلسلہ شروع فرمادینااوررات گئے تک ہمیں وعظ ونصیحت فرماتے رہنا۔
اللھم ارحم عبدک چراغدین فانہ وجھنا واہل القریۃ الی الدین۔ادخلہ الجنۃ الفردوس،یارب العالمین ۔
اللھم ارحم عبدک چراغدین فانہ وجھنا واہل القریۃ الی الدین۔ادخلہ الجنۃ الفردوس،یارب العالمین ۔
١٩۔مولاناغلام رسول صاحب پھلوکی والے  رحمہ اللہ ان سے پرائمری سکول نورپورمیں اس وقت رائج پرائمری نصاب پڑھا،کتاب ''ہماراحساب''پرانہوں نے ہمیں خوب محنت کروائی ۔
٢٠۔ماسٹرنذیراحمدپھلوکی والے   حفظہ اللہ یہ بھی پرائمری سکول نورپورمیں ہمارے استادتھے ۔
٢١۔ماسٹرعبدالمنان رازحاجی پورے والے  رحمہ اللہ ان سے جامع مسجداہل حدیث دال بازارمیں چھٹی جماعت کی انگریزی کی کتاب پڑھی ۔
٢٢۔حکیم نذیراحمدصاحب جنڈیالوی  رحمہ اللہ ان سے ان کے مطب تھانے والے بازارمیں طب کی کتاب شرح اسباب پڑھی ۔
٢٣۔حکیم عبدالمجیدصاحب نظام آبادی  رحمہ اللہ جامعہ محمدیہ چوک نیائیں کے پاس اونچی مسجدکی دوکانوں سے ان کے مطب والی دوکان میں ان سے خوشخطی سیکھتارہا۔
٢٤۔مولوی عبدالواحدصاحب کاتب بمبانوالی  رحمہ اللہ جامعہ محمدیہ چوک نیائیں کی دوکانوںمیں ان کی دوکان پران سے کتابت  (لکھائی ) کی مشق کرتارہا۔
٢٥۔جناب غلام محمدولدسردارخیاط( درزی) نورپوری  رحمہ اللہ اپنے گاؤں نورپورمیں ان سے خیاطت( سلائی) سیکھی ۔ 
٨۔٢۔١٤٢٨ھ 
سرفرازکالونی گوجرانوالہ
سرفرازکالونی گوجرانوالہ
شیخ محترم کی وفات حسرت آیات پہ مجلہ المکرم کا خصوصی شمارہ ’’نورپوری نمبر‘‘ پیش خدمت ہے:

-     
الثلاثاء AM  10:51   
 2022-01-18
- 2550





