اعداد وشمار
مادہ
اسلام میں نظم وضبط کے احکام
سوال
کیا ملکی قوانین اور نظام کی پابندی اسلام میں بھی ہے؟ مثلا کسی ملک میں اگر نظم وضبط کے حوالے سے کوئی قانون بن جاتا ہے تو اسکی پاسداری شرعی طور پر ضروری ہوگی؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
دنیا کے تمام تر مذاہب میں سے اسلام ایسا مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو سب سے زیادہ نظم وضبط سکھاتا ہے۔ مسلمانوں کی تمام تر عبادات مثلا : نماز، روزہ، حج، زکاۃ ، صدقات، وغیرہ اور انکے تمام تر معاملات مثلا: تجارت ومعیشت، معاشرت، حکومت و سیاست وغیرہ سب میں بہترین نظم موجود ہے۔ اور انتظامی معاملات میں بھی اسلام یہ لازم قرار دیتا ہےکہ اپنے ولاۃ امور یعنی بڑوں کی بات مانی جائے اور انکی اطاعت کی جائے۔ ہاں اگر کوئی قانون ایسا بنا دیا جائے جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو ‘ تو اس میں بڑوں کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:
«الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ»
مسلمان اپنی شروط وقوانین کے پابند ہیں۔
سنن أبی داود: 3594
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى المَرْءِ المُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ
مسلمان آدمی پر سننا اور اطاعت کرنا اس وقت تک واجب ہے جب تک اسے اللہ کی نافرمانی کا حکم نہیں دیا جاتا‘ خواہ اسے پسند ہو یا نہ۔ لیکن جب اسے اللہ کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اسکے لیے سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں ہے۔
صحیح البخاری: 7144
اللہ  نے فرمایا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ
اے اہل ایمان اللہ اور اسکے رسول  کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے اولی الامر (صاحب اختیار/صاحب معاملہ) کی اطاعت کرو۔
[النساء : 59]
اسی طرح اجتماعی کام مثلا تنظیم، جماعت، یا ادارہ کے امور میں حاضری اور رخصت سے متعلق بھی اللہ تعالى نے قانون مقرر فرمایا ہے:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
بے شک مؤمن صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اسکے رسول ﷺ پہ ایمان رکھتے ہیں اور جب وہ انکے ساتھ کسی اجتماعی کام پہ ہوتے ہیں تو اجازت لیے بغیر نہیں جاتے۔ یقینا جو لوگ آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی اللہ اور ا سکے رسول  پہ ایمان رکھنے والے ہیں ۔ تو جب وہ آپ  سے اپنے کسی کام کے لیے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں، اور ان کے لیے اللہ سے بخشش طلب کیجئے یقینا اللہ تعالى نہایت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔
[النور : 62]
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاثنين PM  09:24   
 2022-02-07
- 1101





