اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

باس اور امیر کا حکم ٹکرائے تو؟

سوال

اگر میرے آفس کا باس مجھے کوئی کام کہے جب کہ میری جماعت کا امیر اسی وقت مجھے کوئی دوسرا کام کرنے کو کہے تو میں کس کی بات مانوں؟ اپنے باس کی یا امیر کی؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

 دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ دو ولاۃ امور کا حکم جہاں جمع ہو جائے اور دونوں کا حکم ٹکرا رہا ہو تو ان میں سے اطاعت کے زیادہ لائق کون ہے؟ جو زیادہ حقدارِ اطاعت ہے اسکی بات مانی جائے گی۔

اس اصول کو نبی مکرم ﷺ نے یوں بیان فرمایا ہے:

لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ

اللہ ﷯ کی معصیت میں (کسی کی) اطاعت نہیں۔

صحیح مسلم: 1840

چونکہ اللہ سبحانہ وتعالى کا مقام ومرتبہ سب سے فائق وبلند ہے‘ سو ہر کسی کی اطاعت پہ اللہ تعالى کی اطاعت مقدم ہوگی۔

اسی طرح تمام تر امتیوں کی ا طاعت پر نبی کریم ﷑ کی اطاعت مقدم ہوگی۔

جیسا کہ والدین ولاۃ امور ہیں ۔ گھر کی زندگی میں انکی اطاعت واجب ہے۔ لیکن اگر وہ اللہ کی معصیت کا حکم دیں تو انکی اطاعت ختم ہو جائے گی۔

ایسے ہی ایک طالبعلم کے لیے یونیورسٹی کا استاد ولی امر ہے، وائس چانسلر بھی اسکے لیے ولی امر ہے ۔

لیکن اگر استاد ایک کام کرنے کا کہتا ہے اور وائس چانسلر  مثلا اس سے منع کر دیتا ہے تو استاد کی اطاعت کالعدم ہو جائے گی۔

جماعت کے امیر کے دائرہ اطاعت جماعت کے تنظیمی امور کی حد تک ہے، سو تنظیمی امور میں جماعت کے امیر کی اطاعت کرنا ہوگی۔ اور آفس کے باس کا دائرہ اطاعت آفس یا کمپنی کے کاموں کی حد تک ہے، سو ان امور میں اسکی اطاعت لازم ہوگی۔  

 

 

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء AM 10:29
    2022-02-08
  • 785

تعلیقات

    = 9 + 9

    /500
    Powered by: GateGold