اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

کیا خلافت کا قیام مسلمانوں پر فرض ہے؟

سوال

شیخ ہم آپ سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ، آخر خلافت کا مطلب کیا ہوتا ہے ؟ کیا خلافت قائم کرنا مسلمانوں  کی ذمہ داری ہے ؟ یا سوره نور آیات ٥٥ کے مطابق بس عمل اچھے کر لے تو الله اپنا وعدہ پورا کر کے خلافت عطاء کر دیتا ہے جیسے کہ پہلے کے لوگوں کو دی ؟؟؟  
اسکے برعکس  الله قرآن میں خلافت کا بھی حکم دیتا ہے ، کہ اس وقت تک لڑو جب تک شرک کا خاتمہ نہ ہو جائے ؟؟؟؟  
آج پوری دنیا مے مسلمانو کا قتل عام ہو رہا ہے - برما میں تو بےپناہ جلایا جا رہا ہے ؟؟؟ کوئی کچھ بولتا کیوں نہیں ؟؟؟ ان مسلمانوں کی ذمہ داری کس پر ہے ؟؟؟  
ہم نے ایک تفسیر میں سنا تھا کہ - سوره نسا - آیات ٧٥ – کے مطابق ایسے مسلمانوں کے لئے نکلنا الله نے فرض قرار دے دیا ہے ؟؟؟؟  
تو کیا ہم لوگ اسکے ذمہ دار ہیں؟  تو پھر کیا ہم لوگ کہیں گناہ  کے تو مرتکب نہیں ہو رہے ؟؟؟  
شیخ برائے مہربانی تفصیل سے قرآن حدیث کے دلائل کے ساتھ سمجھائیں  
آپکا شاگرد - ابو فاطمہ –

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

خلافت ، اللہ تعالى کا ایک انعام ہے جو اسکے مؤمن بندوں کو چند شرائط پوری کرنے پر ملتا ہے ۔ جسطرح کوئی بھی اور انعام مقرر کردہ شرائط پوری کیے بغیر نہیں حاصل کیا جاسکتا اسی طرح خلافت کا حصول بھی شرائط پوری کیے بغیر ناممکن ہے ۔ مسلمانوں پر لازم یہ ہے کہ قیام خلافت کے لیے اللہ نے جو شرائط مقرر فرمائی ہیں انہیں پورا کریں ، جب وہ شرائط پوری ہو جائیں گی تو انہیں خلافت مل جائے گی ۔ وہ شرائط یہ ہیں :

1۔ ایمان

2۔عمل صالح

[سورۃ النور:55]

اور یہ شروط دعوت کے نتیجہ میں پوری ہوتی ہیں ، کہ مسلمان لوگوں کو اللہ کے دین کی دعوت دیں ، انہیں ایمان کے ارکان بتائیں اور ان پر عمل پیرا ہونے والا بنائیں ، کیونکہ اللہ تعالى کا قانون ہے :

لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ

دین میں زبردستی نہیں ہے۔

[البقرة : 256]

یعنی کسی کو آپ زبردستی مؤمن نہیں بنا سکتے، اگر کوئی آپکے خوف سے اسلام ظاہر بھی کر دے گا ، لیکن اس کا دل اسلام پر مطمئن نہیں ہوگا تو اسے اسلام نے "منافق" کا نام دیا ہے ، وہ "مؤمن" نہیں کہلوا سکتا ۔ اسلام چاہتا ہے کہ آپ لوگوں کو دعوت دیں ، اپنے کردار وعمل سے ، کتاب وسنت کے الفاظ سے ، اللہ کی وحدانیت اور آخرت کے احوال بیان کرکے ، مرنے کے بعد والی زندگی کی حقانیت یاد کرواکے ، تو وہ لوگ آپ سے متأثر ہونگے ، آپکی دعوت سے متأثر ہونگے اور سچے دل سے ایمان واسلام والے بن جائیں گے ۔ جب معاشرہ مؤمن بنتا جائے گا تو خلافت کی راہ خود بخود ہموار ہوتی چلے جائے گی ،  آپ دیکھتے نہیں کہ پہلی اسلامی ریاست مدینہ منورہ کا قیام کیسے عمل میں آیا ؟ لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے ، انہوں نے آخرت کے عقیدہ کو سمجھا ، اللہ کی توحید کو جانا، رب العزت کو پہچانا، اپنے معبود برحق کی اطاعت وفرمانبرداری کے جذبہ سے سرشار ہوئے، تو انکا معاشرہ اسلامی نظام خلافت کے انعام کا مستحق ٹھہرا۔ اگر بتقاضہء بشریت کسی سے غلطی سرزد ہو جاتی تو وہ خود اپنے آپکو نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی عدالت عالیہ میں پیش کرتا اور کہتا کہ مجھے پاک کر دیجئے۔کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب کی نسبت ہلکا ہے ۔

اور جن لوگوں نے زبردستی خلافت قائم کرنے کی کوشش کی ہے ، ایک نظر ان پر بھی ڈالیے کہ وہ حدود اللہ کا قیام بھی صحیح طور پر نہیں کرسکے ، اور انکی خلافت صرف دعووں تک ہی محدود رہی ۔

نفاذ شریعت ، استحکام امن ، اور قیام خلافت کا جو راستہ اللہ نے بتایا ہے وہی اختیار کیا جائے گا تو کامیابی ملے گی وگرنہ ناکامی ہی مقدر ٹھہرے گی ۔ اور جب اللہ تعالى نے  مذکورہ بالا چار شرطوں کو پورا کرنے والوں  کو خلافت دینے کا وعدہ کیا ہے تو اہل ایمان پر واجب ہے کہ اللہ کے وعدوں پر یقین رکھیں ، کیونکہ اللہ سے زیادہ اپنے وعدہ کو وفاء کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ اور قیام خلافت کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائیں جو کہ معاشرہ کو ایمان ، عمل صالح ، اللہ کی عبادت اور شرک سے اجتناب پر کھڑا کرنا ہے ۔اور ایسے معاشرہ کا قیام دعوت کے ذریعہ ہو سکتا ہے ۔

لیکن اسکا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ جہاد کو معطل ہی کر دیا جائے ۔ دعوت،  قیام خلافت کی اساس وبنیاد ہے اور جہاد اسکی ضرورت ہے ۔ یعنی جب مسلمان اسلام کی دعوت دیں گے ، اسلامی شعائر پر عمل پیرا ہونگے ، اللہ کی زمیں سے شرک کا خاتمہ ہونا شروع ہوگا تو کفار ومشرکین کو پریشانی لاحق ہوجائے گی اور وہ مسلمانوں کی دعوت کے راستے مسدود کریں گے ، اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کریں گے، مسلمانوں پر ظلم وستم کریں گے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ شعائر اسلام کا مذاق بھی اڑائیں ، تو ایسی صورت میں مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ دعوت کے راستے کھولنے ، کفار کی زبانوں کو لگام دینے، مظلوم مسلمانوں کو پنجہء کفر سے چھڑانے اور مسلمانوں پر حملہ ور کفار کو سبق سکھانے کے لیے تلوار اٹھائیں ، علم جہاد بلند کریں، لشکر تیار کریں، اور ایسے ظالموں پر چڑھ دوڑیں حتى کہ فتنہ ختم ہو جائے!

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء AM 11:01
    2022-02-08
  • 2008

تعلیقات

    = 7 + 4

    /500
    Powered by: GateGold