اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

حافظ عراقی اور میلاد النبی ﷺ

سوال

ایک بریلوی دوست نے مجھے یہ پیغام ارسال کیا ہے اسکی کیا حقیقت ہے؟ امام ولی الدین ابو زرعہ احمد بن عبد الرحیم بن حسین العراقی (1361۔ 1423ء) ایک نام وَر محدث و فقیہ تھے۔ اُن سے ایک مرتبہ پوچھا گیا کہ محفلِ میلاد منعقد کرنا مستحب ہے یا مکروہ؟ یا اِس کے بارے میں کوئی باقاعدہ حکم موجود ہے جو قابلِ ذکر ہو اور اس کی پیروی کی جاسکتی ہو؟ آپ نے جواب دیا : ’’کھانا کھلانا ہر وقت مستحب ہے۔ اگر کسی موقع پر ربیع الاول شریف کے مہینے میں ظہورِ نبوت کی یادگار کے حوالے سے خوشی اور مسرت کے اِظہار کا اِضافہ کر دیا جائے تو اس سے یہ چیز کتنی بابرکت ہوجائے گی۔ ہم جانتے ہیں کہ اَسلاف نے ایسا نہیں کیا اور یہ عمل بدعت ہے لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ مکروہ ہو کیوں کہ بہت سی بدعات مستحب ہی نہیں بلکہ واجب ہوتی ہیں۔‘‘ ان کے اس قول سے معلوم ہوتا ہے کہ حافظ عراقی رحمہ اللہ عید میلاد منانے کے قائل تھے۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

حافظ عراقی کا یہ قول أبو عبد الله محمد بن عبد الباقي بن يوسف بن أحمد بن شهاب الدين بن محمد الزرقاني المالكي (المتوفى: 1122هـ) کی  المواهب اللدنية بالمنح المحمدية پر شرح کے حوالہ سے پیش کیا جاتا ہے۔  لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کتاب میں یہ قول موجود نہیں ہے۔ پھر اس قول کو یہ کہہ کر سہارا دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حافظ عراقی نے ایک کتاب لکھی ہے ''المورد الهني في المولد السني" اس میں یہ قول انہوں نے درج کیا ہے۔ جبکہ حافظ عراقی رحمہ اللہ نے اپنے اس رسالہ میں اپنی سند سے کچھ روایات ذکر فرمانے پہ اکتفاء کیا ہے۔

الغرض حافظ عراقی سے یہ قول ثابت ہی نہیں ہے۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء AM 11:45
    2022-01-18
  • 1002

تعلیقات

    = 9 + 5

    /500
    Powered by: GateGold