اعداد وشمار
مادہ
زکاۃ کی رقم سے ترجمہ قرآن پرنٹ کرنے کا حکم
سوال
ادارہ البر فاؤنڈیشن ممبئی غیر مسلموں میں دعوت کا کام انجام دیتا ہے ۔ جس کے لیے بڑی مقدار مں تراجم قرآن کی ضرورت مختلف زبانوں میں ہوتی ہے۔ کیا زکاۃ کی مد سے تراجم قرآن دعوتی مقصد کے لیے شائع کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ دلیل سے جواب دیں، اللہ آپکو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
صدقات و زکاۃ کے مصارف صرف آٹھ ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
صدقات صرف اور صرف فقراء ، مساکین، صدقات پہ مقرر کردہ عاملین، اور جنکے دل مالوف کرنا مقصود ہیں، اور غلاموں کی آزادی، اور جہاد فی سبیل اللہ، اور مسافروں کے لیے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا بہت حکمت والا ہے۔
سورۃ التوبۃ: 60
اور مستحق زکاۃ کے لیے مؤمن ہونا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا تو انہیں حکم دیا:
«ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ»
انہیں دعوت دے کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور یقینا میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو انہیں بتا کہ یقینا اللہ تعالى نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ فرض کیا ہے جو ان میں سے اغنیاء سے لیا جائے گا اور انکے فقراء کو دیا جائے گا۔
صحیح البخاری: 1395
اس حدیث مبارکہ میں واضح ہے کہ صدقہ مسلمان اغنیاء سے وصول کرکے انہی یعنی مسلمان فقراء میں ہی تقسیم کیا جائے گا۔
لہذازکاۃ کی رقم سے قرآن مجید یا قرآن مجید کے تراجم یا دینی کتب پرنٹ کرکے اگر صدقہ کے مستحق مسلمانوں میں تقسیم ہوں تو ایسا کرنا جائز و درست ہے۔ اور اگر غیر مسلموں یا ایسے مسلمانوں میں تقسیم ہوں، جو صدقہ کے مستحق نہیں ہیں ، تو ایسا کرنا نا جائز ہوگا۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الثلاثاء PM  02:18   
 2022-02-08
- 897





