اعداد وشمار
مادہ
فطرانہ کی مقدار
سوال
شیخ سوال یہ ہے کہ صدقہ فطر کی میں اجناس کی مقدار کیا ہوگی اور اگر اس کی رقم دینا ہو تو کتنی دی جائےگی.
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
«فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى العَبْدِ وَالحُرِّ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ وَالكَبِيرِ مِنَ المُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ»
رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پرصدقۃ الفطر کی مقدار ایک صاع مقرر فرمائی ، کھجور سے، یا جو سے، ہر غلام ، آزاد، مرد، عورت، چھوٹے، بڑے پر۔ اور حکم دیا کہ لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے پہلے ادا کر دیا جائے۔
صحیح البخاری: 1503
اس حدیث مبارکہ میں فطرانہ کی مقدار "ایک صاع" مقرر کی گئی ہے۔ صاع ماپنے کا پیمانہ ہے۔ جس میں گندم تقریبا سوا دو سیر ، اور جدید اعشاری نظام کے مطابق دو کلو سو گرام آتی ہے۔ ہمارے ملک میں چونکہ اکثر لوگ گندم ہی کا فطرانہ ادا کرتے ہیں سو ، دو کلو سو گرام گندم یا اسکی قیمت کے برابر رقم ادا کرنے سے صدقہ فطر ادا ہو جاتا ہے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الثلاثاء PM  02:27   
 2022-02-08
- 1113





