اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

رافضیوں کی تکفیر

سوال

اہل تشیع اور رافضیوں کی تکفیر کس حد تک درست ہے، یا کیا عوام اور علماء میں فرق کیا جائے گا؟ اور ان سے ہمارا برتاؤ اور دنیاوی تعلقات کس حد تک ہونے چاہئیں؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اہل تشیع یا شیعہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکے عقائد اور اہل السنہ کے عقائد میں صرف یہ فرق ہے کہ شیعان علی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے افضل سمجھتے ہیں ۔ ان میں سے جو غالی شیعہ ہوتا ہے وہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل الخلق سمجھتا ہے یعنی ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما پر بھی سیدنا ابو تراب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتا ہے اور افضل سمجھتا ہے ۔ جبکہ اہل السنہ والجماعہ کے ہاں نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ افضل ہیں انکے بعد سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ انکے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور پھر انکے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔

شیعہ کا یہ اعتقاد جس میں وہ اہل السنہ سے مختلف ہیں بدعت صغرى کہلاتا ہے ۔ وہ اپنے اس نظریہ کی بناء پر اہل السنہ سے احکام میں بالکل مختلف نہیں ہیں ، بلکہ جو حکم اہل السنہ کے لیے ہے وہی شیعہ کے لیے بھی ہے ۔ 

اور جو لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بغض رکھتے ہیں ، ان پر سب وشتم کرتے ہیں ، حتى کہ انہیں کافر تک قرار دیتے ہیں انہیں رافضی کہا جاتا ہے ۔ انکی یہ بدعت ، بدعت کبرى کہلاتی ہے ۔ اہل السنہ کے ساتھ انکا کوئی تعلق نہیں ، نہ ہی انکی کسی قسم کی روایت قبول کی جاتی ہے ۔ کیونکہ جھوٹ انکا اوڑھنا بچھونا ہے اور تقیہ بازی انکا شعار ہے ۔ ان میں سے کوئی بھی شخص ثقہ یا مأمون نہیں ہے ۔

نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں (کہنے والے یا جس کو کہا گیا ہے ) میں سے کوئی ایک کافر ہو جاتا ہے ۔ (صحیح البخاری : 6103)

اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایمان میں تو کوئی شک وشبہ بلکہ اسکی گنجائش تک نہیں ہے ۔ لہذا انہیں کافر کہنے والا اس حدیث کی رو سے کفر کے ساتھ ہی لوٹتا ہے ۔

رافضی علماء ہوں یا عوام سب کا حال ایک جیسا ہے ، روافض میں سے بہت سے کم عوام ایسے ہیں جو ا پنے حقیقی عقائد سے آشنا نہیں ۔

لیکن چونکہ انکی معین طور پہ تکفیر  نہیں کی گئی لہذا انہیں ملت اسلامیہ سے خارج کافر قرار نہیں دیا جائے گا ، اور نہ ہی ان سے کافروں والا برتاؤ ہوگا ۔ ہاں یہ بہت سے بدعات کبرى کے مرتکب اور کفریہ وشرکیہ عقائد کے حاملین ہیں ،  سو انکے ساتھ برتاؤ اہل بدعت والا کیا جائے گا ۔ ان سے نفرت کی جائے ، بیزاری کا اظہار کیا جائے ، اور ہر ممکن ان سے دور رہا جائے ۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 12:08
    2022-01-18
  • 846

تعلیقات

    = 4 + 9

    /500
    Powered by: GateGold