اعداد وشمار
مادہ
روضہ رسول ﷺ کے پاس درود و سلام
سوال
جب آدمی روضہء رسول یعنی قبر نبی ﷺ کے پاس سے گزرے تو درود و سلام کون سا بھیجنا چاہیے اور کیا طریقہ ہونا چاہیے یعنی ہاتھ اٹھا کر قبر رسول کی طرف منہ کر کے دعا مانگنی چاہیے یا نہیں ؟ اس معاملے میں ہماری اصلاح فرما دیں جزاک اللہ
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کو روضہ کہنا درست نہیں ہے۔ وہ روضہء رسول ﷺ نہیں بلکہ مقبرہ رسول ﷺ ہے۔
ہاں رسول اللہ ﷺ کے گھر اور آپ ﷺ کے منبر کی درمیانی جگہ روضۃ من ریاض الجنۃ (یعنی جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ) ہے۔ رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے:
«مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الجَنَّةِ»
میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔
صحیح البخاری: 1195
اس جگہ کو آج بھی لوگ ریاض الجنہ کے نام سے یاد کر تے ہیں ۔
رہی قبر نبوی کے پاس درود پڑھنے کی بات ، تو درود و سلام کے کوئی بھی کلمات جن میں کوئی شرعی قباحت نہ ہو پڑھے جاسکتے ہیں۔ اور ان سب سے بہترین کلمات وہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے خود سکھائے ہیں۔
اور قبر نبوی ہو یا کسی امتی کی قبر اسکے پا س کھڑے ہو کر دعاء مانگنے کا طریقہ وہی اختیار کرنا چاہیے جو رسول اللہ ﷺ نے سکھایا ہے۔ یعنی قبلہ رو ہو کر دعاء کریں ۔اور اگر چاہیں تو ہاتھ بھی اٹھا سکتے ہیں ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے قبر پہ ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنا بھی ثابت ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
... حَتَّى جَاءَ الْبَقِيعَ فَقَامَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ انْحَرَفَ... الحدیث
.... حتى کہ آپ ﷺ بقیع پہنچےتو وہاں کھڑے ہوگئے، اور لمبی دیر تک کھڑے رہے، پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ تین مرتبہ اٹھائے، پھر واپس لوٹے ....الخ
صحیح مسلم: 974
یہاں ایک بات یاد رہے کہ قبر نبوی کے قریب بھیڑ کرنا، اور میلہ کا سماں پیدا کردینا قطعا جائز نہیں ہے۔ لہذا جب بھیڑ ہو تو وہاں کھڑے ہونے پہ ہی اصرار نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
«لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا، وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ»
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا لو، اور میری قبر پہ میلہ نہ لگاؤ، اور مجھ پہ درود پڑھو ، یقینا تم جہاں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچتا ہے۔
سنن ابی داود: 2042
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الثلاثاء PM  12:11   
 2022-01-18
- 1271





