اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

ناقص الخلقت حمل ضائع کرنے کا حکم

سوال

میری بھابھی کا حمل 3 ماہ کا ہے اس نے مختلف ڈاکٹرز سے چیک اپ کروایا ہے الٹراساوئنڈ میں معلوم ہوا کہ یہ بچہ نامکمل ہے اسکے سر کی کھوپڑی ہی نہیں ہے اور دماغ بھی نہیں ہے۔سر کی ہڈی نہیں ہے کھلا ہوا ہے۔اب اس بچے میں دل کی دھڑکن ہے جو پہلے یا دوسرے مہینے میں بن جاتی ہے۔اب ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ یہ بچہ زندہ نہیں رہ سکے گا ایک فیصد بھی امید نہیں ہے اسکے بچنے کی۔اور ہو سکتا ہے کہ یہ 9 مہینے ماں کے پیٹ میں زندہ رہے پر ولادت کے دوران یا فورا بعد اسکی موت ہو جائیگی۔اور اگر ماں کے پیٹ میں موت ہو گئی تو پتہ نہیں چلنا کیوں اس بچے کی حرکت نہیں ہونی تو ماں کو پتہ نہیں چلے گا کہ بچہ زندہ ہے یا نہیں۔اور اگر وہ پیٹ میں مر گیا تو ماں کے جسم میں زہر پھیل جائے گا اور اسکی جان کو خطرہ بھی بن سکتا ہے اگر وہ حمل ولادت تک چلتا ہے تو نارمل ڈلیوری نہیں ہو گی بلکہ آپریشن ہو گا اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے اسکے بعد وہ دوبارہ آپریشن نہیں کروا سکیں گی کیونکہ وہ پہلے بہت سارے آپریشن کروا چکی ہیں۔اور اگر اب یہ بچہ آپریشن سے ہوا تو دوبارہ حمل ہی نہیں ہو سکےگا اب پوچھنا یہ ہے بچہ نارمل بھی نہیں ہے اور زندہ رہنے کا امکان بھی نہیں ہے اور ماں کی جان کا بھی خطرہ ہے اور آئندہ کے لئے ماں نہ بننے کا خدشہ بھی تو کیا انکے لئے( ابارشن) حمل ضائع کرانا گناہ تو نہ ہو گا جائز ہے کہ نہیں؟ پلیز رہنمائی فرمائیں

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

تین ماہ کا حمل ہے یعنی أعضاء مکمل ہیں، دل دھڑک رہا ہے روح پھونکی جا چکی ہے، اسے قتل کرنے کی قطعا گنجائش نہیں ہے۔ رہی ناقص الخلقت ہونے کی بات، تو وہ محض تخمین وظن ہے کہ آخر تک ایسا رہے گا!

حمل کے کچھ ہفتے مزید گزرنے کے بعد یہ نقص ختم بھی ہوسکتا ہے۔ کہ یہ ابھی زیر تعمیر ہے! ناقص الخلقت بچہ، نہ  تو پیدا ہونے سے پہلے قتل کیا جا سکتا ہے نہ پیدا ہونے کے بعد رہی ماں کی جان کو خطرہ والی بات تو یہ بھی محض تخمین وظن ہے، وإن الظن لا یغنی من الحق شیئا پھر اسے خطرے سے نکالنے کے لیے ایک یقینی قتل کیسے روا ہو سکتا ہے؟!

ڈاکٹرز اپنا فریضہ ادا کریں انکا فریضہ ہے دونوں کو بچانے کی کوشش کرنا، پھر اس کوشش کے باوجود زچہ یا بچہ میں سے کسی ایک یا دونوں کی جان جاتی ہے تو یہ عند اللہ معذور ہیں۔ جبکہ قتل کی صورت میں مجرم اور ایسے کیسز میں اکثر دونوں بچ جاتے ہیں۔ رہی صلاحیت حمل کی بات، تو اسے کچھ نہیں ہوتا، ناقص بچے کی پیدائش کی وجہ سے، یا رحم میں زہر پھیلنے کی وجہ سے نہ تو اووریز بیضہ فراہم کرنا بند کرتی ہیں، اور نہ رحم کی دیواریں زائیگوٹ قبول کرنا۔

جب ڈی این سی جیسے رحم کش مرحلے سے گزرنے کے باوجود بھی عورت حاملہ ہو جاتی ہے، تو ایسا بچہ پیدا کرنے کے بعد بھی ہو جائے گی!

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 12:27
    2022-01-18
  • 1141

تعلیقات

    = 2 + 9

    /500
    Powered by: GateGold