میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
شیلٹر ہاؤس پہ زکاۃ
سوال:
علماء کرام ومفتیان عظام سے اس بارے میں رہنمائی درکار ہے کہ ہم بے آسرا خواتین اور بچوں کو شیلٹر ( shelter) فراہم کرتے ہیں اور انکے لیے چندہ جمع کرتے ہیں جس سے انکی زندگی کی بنیادی ضروریات مثلا خوراک رہائش وغیرہ فراہم کرتے ہیں۔ اب ہم ان بے گھر افراد کے لیے ایک فیکلٹی خریدنا چاہتے ہیں تو کیا اس مقصد کے لیے ہم زکاۃ وصول کرسکتے ہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
صدقات و زکاۃ کے مصارف صرف آٹھ ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
صدقات صرف اور صرف فقراء ، مساکین، صدقات پہ مقرر کردہ عاملین، اور جنکے دل مالوف کرنا مقصود ہیں، اور غلاموں کی آزادی، اور جہاد فی سبیل اللہ، اور مسافروں کے لیے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا بہت حکمت والا ہے۔
سورۃ التوبۃ: 60
اور مستحق زکاۃ کے لیے مؤمن ہونا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا تو انہیں حکم دیا:
«ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ»
انہیں دعوت دے کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور یقینا میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو انہیں بتا کہ یقینا اللہ تعالى نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ فرض کیا ہے جو ان میں سے اغنیاء سے لیا جائے گا اور انکے فقراء کو دیا جائے گا۔
صحیح البخاری: 1395
اس حدیث مبارکہ میں واضح ہے کہ صدقہ مسلمان اغنیاء سے وصول کرکے انہی یعنی مسلمان فقراء میں ہی تقسیم کیا جائے گا۔
درج بالا دلائل کے پیش نظر صورت مسؤولہ میں جن افراد کے لیے یہ بندوبست کیا جا رہا ہے اگر وہ آیت میں مذکور آٹھ اقسام کے افراد میں سے کسی ایک قسم سے تعلق رکھتے ہیں تو اس مقصد کے لیے زکاۃ وصول کی جاسکتی ہے، وگرنہ نہیں۔
اور اگر سہولت حاصل کرنے والے افراد میں سے بعض ان آٹھ اقسام میں سے کسی قسم سے تعلق رکھنے کی بناء پر مستحق زکاۃ ہیں اور بعض نہیں، تو ایسی صورت میں بھی زکاۃ کے مال سے یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں شرط ہوگی کہ جو مستحق زکاۃ نہیں ہے وہ خود اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی فیس ادا کرے یا کوئی اور اسکی طرف سے فیس ادا کر دے۔
هذا، والله تعالى أعلم،وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم،والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وأصحابه وأتباعه، وبارك وسلم
وکتبہ
ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ
-
الاربعاء PM 09:31
2022-03-23 - 876