اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

نسب بدلنا

سوال

ایک شخص کسی کے نسب کو تبدیل کرنے کی جھوٹی گواہی دیتا ہے مثلا کہتا ہے ث شیرغفار کے نطفے سے ہے اور اس کی بیٹی ہے جبکہ وہ جانتا ہے کہ شیرغفار کی اولاد نہیں تھی اور یہ ث کا اصل والد اسرار احمد ہے ۔
ایسا شخص جو جھوٹی گواہی کے ذریعے سے نسب تبدیل کر رہا ہے اور اصل ورثاء کی حق تلفی کر رہا ہے اس کے اس جرم اور گناہ کی شریعت کی رو سے نوعیت کیا ہے ؟ نیزجھوٹی گواہی دینے والے کی مدد کرنے ، اس سے ہمدردی رکھنے والے اور اس کو منع نہ کرنے والے بلکہ حوصلہ دینے والے کیا اس جھوٹی گواہی دینے والے کے جرم اور گناہ میں شریک ہوں گے ۔
منجانب ۔ ماسٹر محمد خان ۔فوجی مشتاق احمد ۔ماسٹر اصغر علی ۔ ضلع میانوالی بارک اللہ فیکم ۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

بشرط صحت سوال، صورت مذکورہ میں اس شخص نے 3 کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا ہے

1- جھوٹی گواہی

2- نسب بدلنا

3- ظلم

جھوٹی گواہی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اکبر الکبائر (کبرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہوں) میں شمار فرمایا ہے:

سیدنا ابو بکرہ نفیع بن الحارث الثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛

أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ؟ ". قُلْنَا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ : " أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ ". فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْتُ : لَا يَسْكُتُ ؟

کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں ہوں میں سے سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟

ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! صلی اللہ علیہ وسلم

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

1- اللہ کے ساتھ شرک کرنا

2- والدین کی نافرمانی کرنا

(یہ بات بیان فرماتے ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ٹیک چھوڑ کر سیدھے ہو کر) بیٹھ گئے، اور فرمایا:

3- جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات مسلسل دہراتے رہے حتی کہ میں نے کہا اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہیں ہونگے؟

صحيح البخاری: 5976

 

اسی طرح نسب بدلنے کو اللہ سبحانہ وتعالی نے نا انصافی اور گناہ والا کام قرار دیا ہے:

کبیرہ گناہ ہے

 وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا

اللہ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے نہیں بنایا، یہ تمہارے اپنے مونہوں کی بات ہے، اور اللہ سچ کہتا ہے، اور وہی سیدھا راستہ دکھاتا ہے. انہیں انکے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے ہاں زیادہ انصاف کی بات ہے، پھر اگر تمہیں انکے باپ معلوم نہ ہوں تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں. اور جو تم نے خطا کی تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں، اور لیکن جو تمہارے دلوں نے ارادے سے کیا (اس میں گناہ ہے) اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے.

[سورة الأحزاب 4 - 5]

 

گویا اللہ تبارک و تعالیٰ نے نسب بدلنے کو سچ کے خلاف یعنی جھوٹ قرار دیا ہے، اور جان بوجھ کر ایسا کرنے کو گناہ کہا ہے.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جھوٹ کو سب سے بڑے جھوٹوں میں شمار کیا ہے:

سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 " إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يَدَّعِيَ الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ يُرِيَ عَيْنَهُ مَا لَمْ تَرَ، أَوْ يَقُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ ".

یہ سب سے بڑے جھوٹوں میں سے ہے کہ آدمی

1- اپنے والد کے سوا کسی اور کی طرف دعوی (نسب) کرے

2- یا اپنی آنکھوں کو وہ دکھائے جو انہوں نے نہیں دیکھا (یعنی جھوٹا خواب گھڑے)

3- یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے وہ بات کہے جو انہوں نے نہیں فرمائی.

صحيح البخاري 3509

 

یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ ؛ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا ".

جس نے اپنے والد کے سوا کسی اور کی طرف دعوی نسب کیا، یا اپنے مالکوں کے سوا کسی اور کی طرف نسبت کی؛ تو اس پہ اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت، اللہ اس سے قیامت کے دن کوئی بھی نفلی یا فرضی عبادت قبول نہ فرمائے گا!

صحيح مسلم 1370

 

سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

 "لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُهُ، إِلَّا كَفَرَ".

جس شخص نے بھی جانتے بوجھتے ہوئے اپنے باپ کے سوا کسی اور کی طرف نسب جوڑا تو اس نے کفر ہی کیا.

صحيح البخاري 3508 

 

اسی طرح سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

"مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ".

جس نے جانتے بوجھتے ہوئے اپنے والد کے سوا کسی اور کی طرف دعوی نسب کیا تو اس پہ جنت حرام ہے!

صحيح البخاری: 427

 

اور اپنی اس جھوٹی گواہی کے ذریعے اصل ورثاء کو حق سے محروم کرنے کا جو اس نے ظلم کیا ہے، وہ بھی بہت بڑا گناہ ہے.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".

ایک ظلم قیامت کے دن کئی اندھیروں یا سختیوں کا باعث بن جائے گا.

صحيح البخاری: 2447

 

اور ناجائز طور پر کسی مسلمان کا مال کھانے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے:

وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ

اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھاؤ، اور نہ انہیں حاکموں کی طرف لے جاؤ، تاکہ لوگوں کے مالوں میں سے ایک حصہ گناہ کے ساتھ کھا جاؤ، حالانکہ تم جانتے ہو.

[سورة البقرة 188]

اور جو لوگ اسکی مدد کرنے والے اور اسکی حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں، وہ اسکے گناہ میں اسکے ساتھ تعاون کرکے مجرم بن رہے ہیں.

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو.اور اللہ سے ڈرو، یقیناً اللہ سخت سزا دینے والا ہے.

[سورة المائدة 2]

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 01:35
    2022-01-18
  • 1559

تعلیقات

    = 1 + 1

    /500
    Powered by: GateGold