اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

وضوء کا طریقہ (حصہ دوم)

درس کا خلاصہ

وضوء کا مسنون طریقہ



  آڈیو فائل ڈاؤنلوڈ کریں


الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، أما بعد!

وضو کا طریقہ (حصہ دوم)

 

وضو کرنے کے لیے نیت کرنا ضروری ہے۔ ([1])

وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا بھی فرض ہے۔ ([2])

دائیں طرف سے آغاز کرنا بھی فرض ہے کیونکہ نبی کریمﷺنے اس کا حکم دیا ہے۔ ([3])

ہاتھ دھونا بھی فرض ہے، خاص کر سو کر اٹھنے والے کے لیے۔([4])

اسی طرح کلی کرنا، ([5])  ناک میں پانی چڑھانا، ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا، ([6])ناک کو جھاڑنا بھی فرض ہے۔([7])

یہ بھی سنت ہے کہ ایک ہی چلو سے ناک میں پانی چڑھائیں اور کلی کریں۔ ([8])

 الگ الگ کرنا تین بار کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا سنت سے ثابت نہیں۔

 چہرہ دھونا بھی فرض ہے،([9]) اور داڑھی کا خلال کرنے کا حکم بھی اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔([10])

 یہ دس باتیں ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ‹فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ› [المائدۃ: 6]

’’چہروں کو دھو لو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو۔‘‘

اللہ نے چہرہ دھونے کا حکم دیا ہے۔ اب چہرے میں منہ بھی شامل ہے اور ناک بھی، اس لیے کلی کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناک کو جھاڑنا، یہ سارا اسی کے اندر آتا ہے۔ داڑھی بھی چہرے کے اندر ہے اس کا خلال بھی اللہ تعالیٰ کے اسی حکم کے تحت ہوگا۔

اس کے بعد دوسرا حکم ہے: ’’ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو۔‘‘ تو پورا ہاتھ یعنی انگلیوں کے آغاز سے کہنیوں سمیت دھونا فرض اور لازم ہے۔ کہنیوں تک ضروری ہے۔ اس سے اوپر اگر دھوئے تو بھی اچھی بات ہے۔ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے: «إِنَّ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ, مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ, فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ» ([11])

’’قیامت کے دن میری امت آئے گی تو ان کے وضو والے اعضاء چمک رہے ہوں گے، (ہاتھ بھی، منہ بھی، چہرہ بھی) جو تم میں سے یہ طاقت رکھتا ہے کہ وہ اپنی اس چمک کو بڑھا لے تو وہ بڑھا لے۔‘‘

 مطلب یہ ہے کہ حکم تو ہے بازو کہنیوں سمیت دھونے کا، کہنی دھل گئی تو وضو ہوگیا، لیکن اگر کوئی زیادہ دھونے کی ہمت رکھتا ہے تو وہ زیادہ دھو لے۔ پاؤں کا حکم ہے ٹخنے سمیت دھونا۔ وضو ہو جائے گا۔ لیکن اگر کوئی اپنی پنڈلی بھی ساتھ دھو لیتا ہے تو وہ جتنا زیادہ دھوئے گا، قیامت کے دن اتنا زیادہ اس کے اعضاء چمک رہے ہوں گے۔ تو بازوؤں کے دھونے کا حکم اللہ سبحانہ وتعالی نے دیا ہے۔ یہ بھی فرض ہے۔

 پھر رسول اللہ ﷺکا حکم ہے: «إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْكَ وَرِجْلَيْكَ» ([12])

’’جب تو وضو کرے تو اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر۔‘‘

تو یہ دونوں کام بھی فرض ہیں، کیونکہ نبی کریمﷺ کا حکم ہے۔ خلال کرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ ’’خنصر‘‘ جس کو چھنگلی یا سب سے چھوٹی انگلی کہتے ہیں، اس کے ساتھ کیا جائے۔  نبی کریمﷺ اسی کے ساتھ خلال کرتے تھے، دائیں ہاتھ کی انگلیوں کا بھی اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں کا بھی۔ ([13])

پھر اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ‹وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ [المائدۃ: 6]

’’اپنے سر کا مسح کرو۔‘‘

اللہ نے یہ نہیں کہا کہ سر کے کچھ حصے کا مسح کر لو، بلکہ فرمایا: ’’اپنے پورے سر کا مسح کرو۔‘‘ جس چیز کو آپ سمجھتے ہیں کہ یہ میرا سر ہے، اس پر مسح کرنا ہےسر وہاں سے شروع ہوتا  ہے جہاں سے بال اگنا شروع ہوتے ہیں اور جہاں تک عموماً ختم ہوتے ہیں، وہاں تک ہوتا ہے۔ نبی کریمﷺ کا طریقہ کار یہ تھا: «بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ, حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ, ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ» ([14])

’’دونوں ہاتھوں کو سر کے اوپر رکھا۔ان دونوں کو آگے لے گئے اور گُدّی تک پہنچایا۔ پھر جہاں سے شروع کیا تھا، وہاں واپس لے آئے۔‘‘

یہ ہے نبی کریم ﷺ کے سر کے مسح کا طریقہ! ایک مرتبہ پیچھے کو کرلینا مسح نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہے کہ بندہ تھوڑا سا اوپر سے ہاتھ لگائے اور ختم۔ یہ جو اطراف ہیں، یہ بھی سر ہی ہیں۔ ان کا بھی اچھی طرح مسح کرنا ہے ۔ اور نبی کریم ﷺکا فرمان ہے: «الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ» ([15])

’’دونوں کان بھی سر میں شامل ہیں۔‘‘

مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سر کے مسح کا حکم دیا ہے تو کانوں کا مسح بھی کرو۔ رسول اللہ ﷺ کا کانوں کا مسح کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ اپنے انگوٹھے کے ساتھ کان کے پچھلے حصے کا اور شہادت والی انگلی سے کان کے اندرونی حصے کا مسح کرتے۔ ([16])

 کان کی لو سے سے شروع کر لیں اور انگلی کو گھمانا شروع کر دیں۔ یہ جب سوراخ میں پہنچ جائے تو پیچھے سے انگوٹھے کو پورے کان پہ گھما لیں۔ انگلی بھی آپ کے کان کے سوراخ میں گھوم جائے گی اور انگوٹھا بھی گھوم جائے گا۔ پورے کان کا اچھی طرح سے مسح کرنا ہے۔ کانوں کا مسح، سر کا مسح کرتے ہوئے اکثر لوگ بے احتیاطی کرتے ہیں پوری طرح سے نہیں کرتے۔ جب کہ سب کو پتہ ہے اعضائے وضو میں سے تھوڑی سی جگہ بھی خشک رہ گئی تو وضو نہیں ہے اور وضو نہیں تو نماز نہیں، تو کانوں کا مسح کرنا بھی اللہ کے حکم میں شامل ہے۔ یہ بھی فرض ہے۔ پھر فرمایا: ‹وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ [المائدۃ: 6]

’’ٹخنوں سمیت پاؤں دھو لو۔‘‘

یہ بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ تو پاؤں دھونا بھی فرض اور لازم ہے اور نبی کریمﷺ نے پاؤں کی انگلیوں کے خلال کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کریں۔ دایاں پاؤں دھوئیں۔ دائیں پاؤں کا چھوٹی انگلی سے خلال کریں اور اسی طرح بایاں پاؤں دھوئیں اور خلال کریں ۔ ترتیب وار وضو کرنا بھی فرض ہے۔ نبی کریم ﷺکا فرمان ہے: «ابْدَؤُوا بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ» ([17])

’’وہاں سے شروع کرو جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔‘‘

جو شریعت نے ترتیب بتائی ہے اس ترتیب کے مطابق وضو کرو گے تو ٹھیک ہے، وگرنہ نہیں۔ پہلے پاؤں دھو لیے، پھر سر کا مسح کر لیا، پھر بازو دھو لیے۔ اس طرح وضو نہیں ہوگا۔ اعضاء اگرچہ سارے دھل جائیں گے لیکن یہ وضو نہیں ہے۔ وضو وہی ہے جو ترتیب کے ساتھ ہو۔ پھر پے درپے کرنا، مسلسل یعنی کہ وقفے کے بغیر وضو کرنا بھی ضروری ہے۔ یہ نہیں کہ آپ پہلے ہاتھ دھو کے اور چہرہ دھو کے آجائیں، پھر کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور اس کے بعد پھر آدھا گھنٹہ باتیں کر لیں، پھر اٹھ کے چلے گئے اور بازو دھو لیے، سر کا مسح کیا اور پاؤں دھو لیے تو یہ وضو نہیں ہوگا۔ تسلسل کے ساتھ ایک عضو کے خشک ہونے سے پہلے پہلے دوسرا عضو دھویا جائے۔ پھر وضو کرنے کے بعد اللہ کے نبیﷺنے دعا سکھائی ہے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ, وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ» ([18])

اور دوسری دعا ہے:  «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ, وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ([19])

یہ دعا پڑھیں۔ یہ نبی کریم ﷺکا مکمل وضو ہے۔

اللہ تعالیٰ سمجھنے اورعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 

 ________________________

 

([1])           البخاري (1)، ومسلم (1907)

([2])           أحمد (2/ 418)، وأبو داود (101)، وابن ماجه (399)

([3])           أبو داود (4141)، والترمذي (1766)، والنسائي في «الكبرى» (5/ 482)، وابن ماجه (402)، وابن خزيمة (178)

([4])           البخاري (162)، ومسلم (278)

([5])           سنن أبي داود (144)

([6])           أبو داود (142 و 143)، والنسائي (1/ 66 و 69)، والترمذي، (38)، وابن ماجه (448)، وابن خزيمة (150 و 168)

([7])           البخاري (161)، ومسلم (237)

([8])           البخاري (186)، ومسلم (235)

([9])           المائدۃ: 6

([10])          أبو داود (145)

([11])          البخاري (136)، ومسلم (246) (35)

([12])          الترمذي (39)، وابن ماجہ (447)

([13])          الترمذي (40)، وابن ماجہ (447)

([14])          البخاري (185)، ومسلم (235)

([15])          أبو داود (134)، والترمذي (37)

([16])          النسائي (102)

([17])          النسائي (536)

([18])          سنن الترمذي (55)

([19])          مسلم (234)

  • الاثنين AM 02:31
    2022-04-11
  • 1225

تعلیقات

    = 6 + 1

    /500
    Powered by: GateGold