میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 138335
موجود زائرین : 30

اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
278
فتاوى
56
مقالات
188
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

انٹرنیٹ پہ اشتہار دیکھنے کی کمائی

سوال

آجکل یوٹیوب پر ویوز کو پیسے دے بڑھایا جا سکتا ہے۔ مثلا ایک ویڈیو پر 1000 ویوز کا 300 روپیہ لیتے ہیں۔ آگے گروپس بنے ہوئے ہیں جس میں لنک شیئر کر دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ کام کرنا جائز ہے مطلب اس کام سے پیسے کمانا جائز ہے۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

کوئی بھی کمپنی اپنی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ فروخت کرنے کے لیے تشہیر کرتی ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ سو یوٹیوب ویڈیو میں جب کسی کے سامنے اسکی دلچسپی والی چیز کا اشتہار آتا ہے تو وہ اسے مکمل دیکھتا ہے، وگرنہ اسے ہٹا کر اصل ویڈیو دیکھنے میں مشغول ہوجاتا ہے۔

گوگل اشتہار دینے والی کمپنی سے رقم وصول کرتی ہے کہ اتنی مرتبہ آپکا اشتہار ظاہر ہوا اور اتنی مرتبہ دیکھا گیا۔ دیکھنے سے مراد دلچسپی رکھنے والے افراد کا دیکھنا ہوتا ہے۔ پھر اس حاصل شدہ رقم میں سے ایک خاص حصہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کے چینل پہ وہ وڈیو دیکھی گئی تھی جس پہ اشتہار شو ہوا یا دیکھا گیا۔

چینل بنانے والے اپنے چینل کو پیش کرتے ہیں کہ ہماری ویڈیوز پہ اشتہار چلائے جائیں، تاکہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ حصہ ملے۔

پھر جب اشتہارات انکی ویڈیوز پہ آنا شروع ہوتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کے لیے وہ ایسے افراد ڈھونڈتے ہیں جو معمولی رقم لے کر انکی ویڈیوز دیکھیں، اور ان پہ چلنے والے اشتہار دیکھیں، خواہ انہیں اس اشتہار میں کوئی دلچسپی ہو یا نہ۔

اس سارے سرکل میں سبھی نفع کماتے ہیں سوائے اس کمپنی کے جس نے اشتہار دیا ہوتا ہے، وہ نقصان اٹھاتی ہے کہ اسکی پراڈکٹ کا اشتہار اتنے افراد نے مکمل دیکھا لیکن وہ پسند کسی کو بھی نہیں آئی اور کسی نے اسکا آرڈر نہیں دیا۔

سو اس اعتبار سے یہ اضرار ہے جسکی شرع میں اجازت نہیں۔

اور زائرین چونکہ پیسے کی خاطر ویڈیوز دیکھ رہے ہوتے ہیں، سو اس چینل کی مقبولیت حقیقی مقبولیت نہیں ہوتی بلکہ بناوٹی ہوتی ہے، اور اس مقبولیت کی بنا پہ اسے اشتہارات ملتے ہیں، سو یہاں بھی دھوکے کا پہلو پایا جاتا ہے۔

اگر یہ قباحتیں نہ ہوں تو اس میں حرج نہیں۔ اور یہ تب ممکن ہے جب ویڈیو کا لنک اس ویڈیو میں حقیقی دلچسپی لینے والے افراد کو شیئر کیا جائے اور وہ اس ویڈیو کو اپنے لیے مفید سمجھتے ہوئے دیکھیں

پھر دوسرا پہلو ویڈیو دیکھنے کے جواز وعدم جواز کا بھی ہے، کہ اس ویڈیو میں یا اشتہار میں نامحرموں کی تصاویر اور میوزک جیسے شرعی محظور نہ ہوں۔ جبکہ خارج میں ایسا کالمعدوم ہے، کیونکہ عموماً اشتہارات اور اکثر ویڈیوز ان قباحتوں پہ مشتمل ہوتی ہیں۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 01:59
    2022-01-18
  • 668

تعلیقات

    = 5 + 9

    /500
    Powered by: GateGold